فیصل آباد: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پولیس نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں نوجوان جاں بحق جبکہ تین افراد زخمی ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ تھانے کی حدود میں پیٹرولنگ پر نکلنے والی موبائل نے کار سوار پر اندھا دھند گولیاں برسا دیں۔
مقتول کے رشتے دار کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے وقاص کی کار پر پیچھے سے فائرنگ کی، گاڑی میں ڈرائیور سمیت چار افراد بیٹھے ہوئے تھے جو گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے، ڈجکوٹ کی پولیس نے مقتول وقاص لاش کو غائب کردیا اور اب اُس کے بارے میں کچھ بتایا بھی نہیں جارہا۔
لواحقین کے مطابق مقتول وقاص مہمانوں کے ساتھ تقریب سے واپس جارہا تھا کہ اسی دوران پیٹرولنگ کرنے والی پولیس موبائل نے اُس کو نشانہ بنا ڈالا۔ عزیز و اقارب نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
لواحقین نے نوجوان کی ہلاکت کے بعد پولیس کے خلاف مظاہرہ کیا اور لاری اڈے کو بند کیا جس کے بعد پولیس نے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف کارروائی کی اور انہیں حراست میں لیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی اسامہ ستی کےاہلخانہ کو تحقیقات سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی
پولیس حکام کے مطابق پٹرولنگ پولیس نے کار سواروں کو رکنے کا اشارہ دیا تو انہوں نے گاڑی بھگا دی تھی، جس کے بعد اُس کا تعاقب کیا گیا، گاڑی میں موجود تمام افراد نے شراب پی ہوئی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان وقاص کا تعلق سمندری کےنواحی علاقے سے تھا اور وہ بھی نشے میں دھت تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا نوجوان پنجاب پولیس میں تعینات ایک ایس ایچ او کا قریبی رشتے دار ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے الزام میں سب انسپیکٹر اور دو کانسٹیبلوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے، اہلکاروں کا قصور ثابت ہوا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد کے سیکٹر جی 10 میں پولیس نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں نوجوان طالب علم اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ مقتول کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ اُن کے بیٹے کو پولیس نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا کیونکہ ایک روز قبل اسامہ کی اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی جس پر انہوں نے مزہ چکھانے کی دھمکی بھی دی تھی۔