اشتہار

فیض آباد دھرنے کے دوران فیض حمید کا دباؤ تھا، سابق چیئرمین پیمرا کا بیان حلفی

اشتہار

حیرت انگیز

سابق چیئرمین پیمرا ابصارعالم نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی کے ساتھ جواب جمع کرا دیا، فیض آباد دھرنے کے دوران بطور چیئرمین پیمرا مجھ پر اور حکام پر فیض حمید کا دباؤ تھا۔

بیان حلفی میں ابصار عالم کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی سی فیض حمید نے صحافی نجم سیٹھی کیخلاف ایکشن لینے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ فیض حمید نے حسین حقانی پر پابندی کیلئے بھی دباؤ ڈالا لیکن ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔ فیض حمید اور ان کے ماتحت افسران ٹی وی چینلز پر دباؤ ڈالتے رہے،

ابصارعالم کا کا بیان حلفی میں مزید کہنا تھا کہ اپریل 2017 میں وزیراعظم ، چیف جسٹس اور آرمی چیف کو خط لکھا، خط میں بتایا تھا کہ پیمرا حکام کو ہراساں اور مفلوج کیا جا رہا ہے۔

- Advertisement -

سابق چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پریس کانفرنس کر کے دھمکی آمیز فون کالز کاسلسلہ بےنقاب کیا تھا۔ مئی 2017 میں جیو اور ڈان کو اصل نمبروں پر بحال کیا۔ فیض آباد دھرنے میں پیمرا قانون کی خلاف ورزی پر ایک نجی چینل کو بند کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ایک چینل بند کیا تو فیض حمید نے دیگر چینلز کو بھی بند کرنے کا کہا۔ 25 نومبر 2017 کو مریم اورنگزیب نے تمام ٹی وی چینلز پر پابندی کا کہا۔ مریم اورنگزیب کو بتایا کہ کابینہ منظوری کے بعد حکومتی ہدایات پر چینلز بند کر سکتے ہیں۔

ابصارعالم نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران تمام ٹی وی چینلز بند کر دیے تھے۔ فیض آباد دھرنے کے دوران چینل بند ش کی ہدایت وزیر اعظم شاہد خاقان نے دی۔

سابق چیئرمین پیمرا نے بیان حلفی میں کہا کہ فیض آباد دھرنے میں چینل بند کیے، اس پر 2 سال بعد مجھےعہدے سے ہٹا دیا گیا، میرا جواب حقائق پر مبنی ہے جسے بیان حلفی کے ساتھ جمع کرا رہا ہوں۔ سپریم کورٹ فیض آباد نظرثانی کیس میں بیان حلفی اور جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں