اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق خفیہ ادارے کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق آج جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی. دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے خفیہ ادارے کی 46 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی، جسے سپریم کورٹ نے غیرتسلی بخش قرار دے دیا.
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کو نہ تو خادم حسین رضوی کے ذریعہ معاش کا علم ہے، نہ ہی اکاؤنٹس کی تعداد کا، اس رپورٹ سے زیادہ معلومات صحافی بتا سکتے ہیں.
جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ رپورٹ میں واضح نہیں کہ خادم حسین رضوی نامی یہ آدمی کون ہے، کیا کرتا ہے، اس کا ذریعہ آمدن کیا ہے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ رپورٹ سے مطمئن ہیں؟ اربوں روپے کی املاک تباہ ہوئیں، آگ لگانا آسان ہے، تعمیر کرنا بہت مشکل کام ہے.
فیض آباد انٹرچینج پردھرنا ختم‘ نظامِ زندگی بحال
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ آپ کو اس کے اکاؤنٹس تک کا نہیں معلوم۔ اس سے زیادہ تو کوئی صحافی بتا دیتا، خوف آنے لگا ہے کہ ملک کی بڑی ایجنسی کا یہ حال ہے۔ دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت دو ہفتوں کےلیے ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں مختلف مذہبی جماعتوں نے خادم حسین رضوی کی سربراہی میں حلف نامے میں ختم نبوت کی شق میں متنازع ترمیم کے خلاف فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا، جو 22 روز جاری رہا۔ اس دوران آپریشن کے دوران شدید کشدیدگی دیکھنے میں آئی اور ملک بھر میں ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی گئیں۔ بعد ازاں فوج کی ثالثی کے بعد مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کیا۔
فیض آباد دھرنا: وزیراعظم کی درخواست پر آرمی چیف نے ثالثی کا کردارادا کی
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔