پیر, جون 17, 2024
اشتہار

فیض آباد انکوائری کمیشن میں کب کیا ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: فیض آباد انکوائری کمیشن سے متعلق رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا کہ کمیشن کو سب سے بڑا چیلنج ریکارڈ تک رسائی کا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیشن کو ابتدا میں فنڈز اور دفتر کے حصول جیسے انتظامی مسائل کا سامنا رہا، وزرات داخلہ  کے سیکریٹریز ریکارڈ دینے میں ٹال مٹول کرتے رہے، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب سے بھی ریکارڈ فراہم کرنے کا کہا تھا تاہم وزارت اطلاعات اور آئی بی کے فراہم کردہ ریکارڈ سے معلومات ملیں۔

اس کے مطابق ریکارڈ سے علم ہوا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں نومبر 2017 میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں دو اقدامات کا فیصلہ کیا گیا تھا، پہلا فیصلہ معاملے کے حل کیلیے مذاکرات بحال کرنا تھا، فیصلہ تھا کہ فیض حمید  وزارت داخلہ کے تعاون سے مذاکرات کریں گے اور ڈی جی رینجرز عمومی طور پر کمانڈ کریں گے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق تاثر تھا کہ فیض آباد دھرنا مسلم لیگ (ن) کی حکومت غیر مستحکم کرنے کیلیے تھا، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، زاہد حامد اور شہباز شریف متاثرین میں ہیں اوران افراد نے برعکس مؤف اختیار کیا۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت کے ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا تھا، کمیشن نے فیض حمید کو سوال نامہ بھیجا اور انہوں نے جواب بھی دیے، ان سے پوچھا گیا کہ کیا دھرنے کے پیچھے کوئی ریاستی ادارہ ملوث ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ دھرنے کے پیچھے ریاستی اداروں کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں۔

فیض حمید کو کلین چٹ

فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو کلین چٹ دی گئی۔ کمیشن کی رپورٹ 149 صفحات پر مشتمل ہے۔ کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قائم کیا گیا تھا جس نے دھرنے سے جڑے محرکات کا بغور جائزہ لے کر سفارشات تیار کیں۔

رپورٹ میں اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ، حکومت پنجاب، آئی ایس آئی  اور آئی بی کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ اس میں اُس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد سے جڑے معاملات پر بھی تفصیل درج ہے۔

رپورٹ کے مطابق فیض حمید نے بطور میجر جنرل ڈی جی (سی) آئی ایس آئی معاہدے پر دستخط کرنا تھے، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے فیض حمید کو معاہدے کی باقاعدہ اجازت دی تھی۔

فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ فیض حمید کے دستخط پر وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعظم شاہد خاقان نے بھی اتفاق کیا تھا۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دی گئی سفارشات میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے، کمیشن کی سفارشات میں پولیس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں کمزوریوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

حالات سے سبق سیکھنا ہوگا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازوں کو فیض آباد دھرنے سے سبق سیکھنا ہوگا،حکومتی پالیسی میں خامیوں کی وجہ سے فیض آباد دھرنے جیسے واقعات کو ہوا ملتی ہے، پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی مارچ کو لاہور میں روکنے کے بجائے اسلام آباد جانے کی اجازت دی۔

جڑواں شہروں کی پولیس میں رابطے کی فقدان کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے، وفاقی حکومت نے مظاہرین کی قیادت تک رسائی کے لیے آئی ایس آئی کی خدمات حاصل کیں،25نومبر2017کو ایجنسی تعاون سے معاہدہ ہوا جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔

سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں

رپورٹ کے مطابق دھرنے کے دوران فوجی افسروں، نواز شریف اور وزراء کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں، سوشل میڈیا پروپیگنڈے کیخلاف حکومت نے ایکشن لینے میں کوتاہی برتی، فیض آباد دھرنے کے دوران شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

مداخلت سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے

کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کی ملکی قیادت نے کسی ادارے یا اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، سویلین معاملے میں فوج یا ایجنسی مداخلت سے ادارے کی ساکھ شدید متاثر ہوتی ہے، فوج کو تنقید سے بچنے کے لیے عوامی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

ریاست قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے

عوامی معاملات کی ہینڈلنگ آئی بی اور سول ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے، حکومت پنجاب غافل اور کمزور رہی جس کے باعث خون خرابہ ہوا، عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کیلئے امن کو اسٹریٹجک مقصد بنانا ہوگا، ریاست آئین پرستی، انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے۔

پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے

کمیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ اسلام آباد تعیناتی سے قبل پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے، امن عامہ حکومت کی ذمہ داری ہے دیگر شعبوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، پُرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرینس پالیسی لازمی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں