کابل: افغانستان میں طالبان پر تنقید کے الزام میں انٹیلیجنس کے شعبے نے ایک یونیورسٹی پروفیسر کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر طالبان کی حکمرانی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر کابل یونیورسٹی کے معروف پروفیسر فیض اللہ جلال کو گزشتہ روز حراست میں لے لیا گیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر پروفیسر جلال کی گرفتاری کی تصدیق کی، ترجمان کا کہنا تھا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال نامی ایک متعصب انسان کو انیٹلیجنس کے شعبے نے حراست میں لیا ہے، ان سے اس بات پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر کیوں نامناسب تبصروں کے ذریعے لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکایا اور لوگوں کی عزتیں اچھالیں۔
#وضاحت:
د #جلال په نامه یومتعصب انسان د خپلو هغو خبرو د وضاحت لپاره نیول شوی چې په ټولنیزو رسنیو کې یې خلک د #نظام په ضد هڅول او د انسانانو له عزت سره یې لوبې کولې.
تر څوپورې بل څوک د استاد او دانشمند!!؟ له ادرسه داسې اوتې بوتې ونه وايي او دچا شخصیت او عزت ته زیان ونه رسوي. pic.twitter.com/TkYxTQhEHG— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) January 8, 2022
پروفیسر کی بیٹی حسنیٰ جلال نے ٹویٹ میں خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے والد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، افغانستان کے صدارتی انتخابات میں تاریخ میں پہلی بار حصہ لینے والی افغان خاتون مسعودہ جلال، پروفیسر فیض اللہ جلال کی اہلیہ ہیں، انہوں نے 2004 میں سابق صدر حامد کرزئی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔
It’s been 24 hours since the arrest of Dr Faizullah Jalal. #FreeUstadJalal #NotoTalibanOppression@pagossman @heatherbarr1 @HillelNeuer @frishtasee @GenevaSummit @UNHumanRights @WhiteHouse @GermanyinAFG @EUAmbAFG @EUinAfghanistan https://t.co/MDdgJfSvza
— Dr Faizullah Jalal (@JalalFaizullah) January 9, 2022
افغانستان میں پروفیسر جلال کی گرفتاری کے خلاف احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے، اس سلسلے میں خواتین نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جب کہ ٹوئٹر پر فری پروفیسر جلال کا ہیش ٹگ بھی مقبول ہو رہا ہے۔
الجزیرہ نیوز کے مطابق ایک مقامی خبررساں ایجنسی آماج نیوز نے کہا کہ ذبیح اللہ مجاہد نے پروفیسر کے جس اکاؤنٹ کو حوالے کے طور پر استعمال کیا، وہ جعلی نکلا ہے، ہفتے کے روز فیض اللہ جلال نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے اس حوالے سے خبردار بھی کیا کہ یہ اکاؤنٹ ان کا نہیں ہے، بلکہ جعلی ہے۔ یہ جعلی اکاؤنٹ اب ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔
Amnesty International condemns the arrest of Professor Faizullah Jalal, Kabul university lecturer for exercising his freedom of expression and criticizing the Taliban on a TV show. We call on the Taliban authorities to immediately and unconditionally release him. #FreeJalal https://t.co/UgZ821qrTv
— Amnesty International South Asia (@amnestysasia) January 8, 2022
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پروفیسر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔