کراچی : گلشن اقبال نیپا چورنگی پر ہونے والے جعلی پولیس مقابلے کی تحقیقات میں نیا موڑ ویڈیو کی مدد سے گولی چلانے والا اہلکار پولیس کا قومی رضا کار نکلا۔
اسٹاف رپورٹ سلمان لودھی کے مطابق گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی پر دو روز قبل ہونے والے جعلی پولیس مقابلے کی تحقیقات میں نیا موڑ آگیا، ویڈیو کی مدد سے فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کی شناخت ہوگئی جو پولیس قومی رضاکار ہے۔
پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ محرم الحرام کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس قومی رضاکاروں کو تعینات کیا گیا ہے، انہی میں سے ایک ظفر نامی شخص نے نیپا چورنگی پر ہونے والے واقعے میں گولی چلائی جس کے نتیجے میں رینجرز کیڈیٹ اسکول کا طالب علم عتیق جاں بحق ہوا تاہم یہ واقعے حادثاتی طور پر پیش آیا‘‘۔
پولیس ذرائع کے مطابق پی کیو آر ملازمین اپنے ہمراہ سرکاری اسلحہ رکھنے کے اہل نہیں اور نہ ہی چھاپے و مقابلوں حصہ لینے کے مجاز ہیں، ایسے تمام افراد کو صرف ٹریفک کنٹرول یا پھر چیکنگ وغیرہ کے لیے تعینات کیا جاتا ہے‘‘۔
قبل ازیں مقتول عتیق کے ورثاء مقدمے کے اندارج کے لیے تھانہ گلشن اقبال پہنچے تو پولیس افسران نے ایف آئی آر کا اندارج کیا مگر اُس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی گئی، جس پر لواحقین اور پولیس کے درمیان بحث و تکرار ہوئی تاہم سنوائی نہ ہونے پر اہل خانہ نے تھانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی۔
یاد رہے دو روز قبل گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں رینجرز اسکول میں زیر تعلیم سیکنڈ ائیر کا طالب علم عتیق پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق جبکہ اس کے ہمراہ موٹرسائیکل پر بیٹھا نوجوان زخمی ہوا تھا، مقتول کی تدفین اُس کے آبائی شہر کوئٹہ میں کردی گئی ہے جبکہ زخمی نوجوان اسپتال میں زیر علاج ہے۔
گزشتہ روز ایس ایس پی ایسٹ نے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ملوث اہلکاروں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’واقعے میں ملوث دونوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے تاہم مقدمے کے اندارج اور تحقیقات کے بعد باقاعدہ گرفتار کیا جائے گا‘‘۔