اسلام آباد: چھٹی کلاس کی طالبہ 12 سالہ فلک نور کو 20 جنوری کو سلطان آباد سے اغوا کیا گیا تھا، جو تاحال بازیاب نہیں کرائی جا سکی ہے، گلگت بلتستان، کراچی اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہروں اور سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم پر ترجمان جی بی اور وزیر داخلہ جی بی کا رد عمل سامنے آ گیا ہے۔
وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فلک نور کیس پر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا، فلک نور کا اپنا ویڈیو بیان آ چکا ہے، اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں، تاہم کچھ عناصر اس پر منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ فلک نور کے والد کی رپورٹ کے مطابق اغوا کی ایف آئی آر درج کی گئی، اور پولیس کو مانسہرہ میں ملزمان کی موجودگی کا علم ہوا، پولیس نے چھاپا مارنے کی کوشش کی تو ایسے میں فلک نور کا ویڈیو بیان آ گیا۔
انھوں نے کہا فلک نور نے کہا میں نے مرضی سے شادی کی ہے، فلک نور جس لڑکے کے ساتھ گئی وہ بھی گلگت کا ہے۔
واضح رہے کہ کم عمر لڑکی فلک نور کا نکاح محمد امتیاز ولد یوسف نامی لڑکے سے کرایا گیا ہے، تاہم اس کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کو اغوا کر کے زبردستی ویڈیو پیغام دلوایا گیا ہے، فلک نور ہمیں یاد کر رہی ہے مگر اس کو قید کر کے رکھا گیا ہے۔