نئی دہلی: کرونا کو شکست دینے والے اردو کے معروف شاعر گلزار دہلوی 94 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گلزار دہلوی چند روز قبل کرونا سے متاثر ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا تھا، بعد ازاں انہوں نے دوسرا ٹیسٹ بھی کروایا۔
گلزار دہلوی کے دوسرے ٹیسٹ کی رپورٹ 5 جون کو آئی جو منفی تھی اور ڈاکٹرز نے انہیں بتایا تھا کہ وہ کرونا سے نجات حاصل کرچکے ہیں۔
معروف شاعر کرونا کے باعث خاصے کمزور ہوگئے تھے، جمعے کے روز انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس کے بعد اہل خانہ انہیں لے کر اسپتال پہنچے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ممکنہ طور پر وہ حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوئے۔
سفر زندگی
گلزاردہلوی 1926کودہلی کی کشمیریاں گلی میں پیداہوئے، اُن کا اصل نام پنڈت آنند کمار زتشی تھا، انہوں نے کئی رومانوی غزلیں اور انقلابی نظمیں بھی لکھیں ۔ آپ کو فصیح اور تہذیب کے نمائندہ شاعر کے طور پر جانا جاتا تھا۔ پنڈت آنند کمار کا شعری مجموعہ مارچ 2011 میں دہلی سے شائع ہوا تھا۔
منتخب اشعار
ہم سے پوچھو تو ظلم بہتر ہے
ان حسینوں کی مہربانی سے
اور بھی کیا قیامت آئے گی
پوچھنا ہے تری جوانی سے
****
عمر جو بے خودی میں گزری ہے
بس وہی آگہی میں گزری ہے
کوئی موج نسیم سے پوچھے
کیسی آوارگی میں گزری ہے
ان کی بھی رہ سکی نہ دارآئی
جن کی اسکندری میں گزری ہے
****
جہاں انسانیت وحشت کے ہاتھوں ذبح ہوتی ہو
جہاں تذلیل ہے جینا وہاں بہتر ہے مر جانا
****
ہائے کیا دور زندگی گزرا
واقعے ہو گئے کہانی سے
****
میر کے بعد غالب و اقبال
اک صدا، اک صدی میں گزری ہے
****
بیدار نہیں ہے کوئی بھی
جو جاگتا ہے خوابیدہ ہے
ہم کس سے اپنی بات کریں
ہر شخص ترا گرویدہ ہے