تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

بھارت میں کسان تحریک، دہلی بارڈر پر 5 ویں خود کشی

نئی دہلی: بھارت میں کسان تحریک زوروں پر ہے، ایک 75 سالہ ضعیف کسان نے مودی سرکار کی ظالمانہ پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے موت کو گلے لگا لیا۔

تفصیلات کے مطابق مرکز کی مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس نہ لینے کا فیصلہ کر رکھا ہے، دوسری طرف حکومت کی اس ضد سے مایوس کسانوں کی خود کشی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

ایک بار پھر سنگھو بارڈر پر ایک کسان نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا اور یہ پیغام دیا کہ وہ اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن قانون واپس لیے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی صبح کو خود کشی کرنے والے کسان رتن سنگھ کا تعلق امرتسر سے تھا اور وہ پنجاب کی کسان مزدور سنگھر سمیتی کے رکن بھی تھے، ان کی موت کی خبر سے دہلی بارڈر پر موجود مظاہرین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، کسان تحریک کے دوران دہلی بارڈرز پر ہونے والی یہ اب تک کی پانچویں خود کشی ہے۔

کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

خود کشی کی اطلاع ہلاک کسان کے گاؤں کوٹلی ڈھولے شاہ پہنچی تو وہاں بھی صف ماتم بچھ گیا، رتن سنگھ کئی دنوں سے سنگھو بارڈر پر موجود تھے اور انھوں نے ضعیفی کے باوجود قانون کی واپسی کے بغیر گھر جانے سے انکار کر دیا تھا۔

اس سے قبل امرندر سنگھ نے سنگھو بارڈر پر سلفاس کھا کر خود کشی کی تھی، غازی پور بارڈر پر کسان کشمیر سنگھ نے پھانسی لگا کر جان دی تھی، وکیل امرجیت سنگھ نے ٹیکری بارڈر پر زہر کھا کر زرعی قوانین کے خلاف ناراضگی ظاہر کی تھی۔ جب کہ دہلی بارڈر پر سب سے پہلی خود کشی کا معاملہ 16 دسمبر کو سامنے آیا تھا جب کنڈلی بارڈر پر بابا سنت بابا رام سنگھ نے گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا تھا۔

سَنت بابا رام سنگھ نے جو خود کشی نوٹ لکھا تھا اس میں بتایا تھا کہ وہ کسانوں کی تکلیف دیکھ نہیں پا رہے ہیں اور اس لیے اپنی جان قربان کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -