اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قومی کاز پر ہم سب اکٹھے ہیں، عوام کل آزاد کشمیر پہنچے اور قومی کاز کو سپورٹ کیا۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے جلسے سے متعلق شکریہ ادا کرنے کی خصوصی ہدایت کی، عوام کو وزیر اعظم سے گلے سڑے نظام سے نجات حاصل کرنے کی امید ہے۔ تبدیلی کے لیے سب سے اہم قانون اور ثقافتی چیلنج درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قانون بدل رہی ہے، معاشرہ اپوزیشن کے کردار کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ اپوزیشن اپنا کردار بھارتی میڈیا کے آئینے میں دیکھے، اپوزیشن کو دیکھنا چاہیئے ان کا رویہ کشمیر کاز کو کہاں نقصان پہنچا رہا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کاز پر یکجا ہونا ہے، پاکستان کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ کشمیری کسی جماعت نہیں پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم پر عزم ہو کر دنیا میں بھارتی سوچ کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر سب کو یکجا ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی حکومت کی کوشش میں حصے دار بننا چاہیئے۔ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ بیانیہ لانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ کشمیر کاز ور پاکستانی بیانیے کو نہ ماننے والا ہمیشہ کے لیے سیاسی طور پر ہٹ جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ہر طرح سے پاکستان اور اتحادیوں کی خدمت کریں گے، وزیر اعظم عمران خان نے سستا انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، کہا جا رہا ہے کہ کرپشن کے ملزمان کو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ وسل بلور قانون کو بے نامی جائیدادوں کے قانون سے منسلک کر رہے ہیں، قوانین کی تشکیل میں وزیر اعظم کی ہدایات ملتی رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بھی قوانین میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، دیوانی مقدمات کی طوالت کم کر کے سال ڈیڑھ سال تک لا رہے ہیں۔ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، قوانین کے نفاذ میں اس کا اہم کردار ہے۔ بے نامی لین دین کے قوانین کو بھی بہتر کیا جا رہا ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ڈریس کوڈ کے قانون ختم کر کے اختیارات عدالتوں کو دے رہے ہیں، چیف جسٹس کا ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتوں کا اقدام سراہتا ہوں۔ عدالتوں میں ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قانون لایا جا رہا ہے۔ عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے متبادل نظام لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو دیگر شہروں کی رجسٹریوں سے منسلک کر دیا گیا ہے، جو وکیل نہیں کر سکتے، جرمانے نہیں دے سکتے ان کے لیے قوانین بنا رہے ہیں۔ ججز کی تعیناتی کا معاملہ گھمبیر ہے، معاملہ آئین کے مطابق ہے جسے تبدیل نہیں کر سکتے۔ شہادت ریکارڈ کرنے کا کام عدالت کے بجائے کمیشن کو دیا جائے گا۔