سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھارت پر برس پڑے، انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کو غلام بنایا جا رہا ہے، ان پر ڈھائے جانے والے مظالم بند کیے جائیں، ایسا نہ ہو کہ زلزلہ آ جائے اور پھر آپ اسے برداشت نہ کر سکے۔
ایک جلسے سے خطاب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو سمجھا جاتا تھا کہ یہ صرف کشمیر کے مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن آج جموں کے لوگ بھی سمجھ گئے ہیں کہ دفعہ 370 اور 35 اے ان کے لیے سب سے بہترین چیز تھی۔
انھوں نے کہا جموں کے لوگوں کو سمجھ آ گیا ہے کہ ان کے بچوں کو آج نوکریاں نہیں مل رہی ہیں، یہاں کے دفاتر میں بڑے بڑے پوسٹوں پر باہر کے لوگ براجمان ہیں، کیا یہاں کے لوگ اتنے بے کار ہیں، پڑھے لکھے نہیں، اور اس قابل نہیں کہ بڑی پوسٹوں پر خدمات انجام دے سکیں؟
فاروق عبداللہ نے بھارت کی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ یہاں کے عوام کو غلام بنایا جائے، کشمیریوں کو غلامی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، لیکن یہ غلامی ہمیشہ نہیں رہے گی، وہ دن ضرور آئے گا جب یہاں سے غلامی کا جنازہ اٹھایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ کشمیریوں کو طرح طرح کی مصیبتوں میں ڈالتی ہے، کئی طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے، کیسز میں پھنسایا جاتا ہے، پولیس تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ بند کرو یہ ظلم، کہیں ایسا نہ ہو کہ ایسا زلزلہ آ جائے کہ آپ اس کو داشت بھی نہیں کر سکیں۔
فاروق عبداللہ نے کہا اگر مرکزی حکومت کشمیریوں کا دل جیتنا چاہتی ہے تو یہاں کے لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے، جموں و کشمیر اور لداخ کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا این سی سے بڑی غلطی ہوئی کہ جموں و کشمیر پنچایت الیکشنوں میں بائیکاٹ کیا، آج سے کسی بھی الیکشن میں این سی بائیکاٹ نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ این سی نے آج 6 قراردادیں پاس کی ہیں اور ان میں جموں و کشمیر کی خودمختاری بھی شامل ہے۔