اشتہار

فاروق ستار نے سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ںے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ ایک گھنٹے سے پہلے واپس لیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی وجہ سے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا تاہم والدہ کے حکم پر فیصلہ واپس لیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ سیاست اور قیادت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہی اپنی رہائش گاہ پر چلے گئے تھے، دستبرداری کا اعلان ہونے پر فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی کے اراکین اور کارکنان نے منانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ واپس لیا اور ایک بار پھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کے الزامات کی وجہ سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا مگر رابطہ کمیٹی کے اراکین نے میری والدہ سے بات کی جس کے بعد میں نے فیصلہ واپس لیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نیت پر شک کیا جائے گا تو ایسی صورتحال میں خفا ہونا جائز ہے، میں نے آرمی چیف سمیت تمام اداروں کے سربراہان کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا، 23 اگست کے بعد بھی ہمارے کارکنان کو لاپتہ کیا گیا اور آج بھی ہمارے وفادار کارکنان جیل میں بدترین اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں۔

- Advertisement -

ڈاکٹر فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ ساتھیوں کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے اور ہمیں ہمارے 150 دفاتر واپس کیے جائیں، ریاست کا نعرہ لگانے کے بعد آج بھی ہم پر لندن سے رابطوں کا شک کیا جاتا ہے اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ والدہ کے حکم پر آپ کے سامنے آیا ورنہ میرا فیصلہ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ کل ہم چہلم کے جلوس میں شرکت کریں گے اور پھر ہفتے کے روز شہداء کی قبروں پر بھی جائیں گے ساتھ ہی ڈاکٹر فاروق ستار نے وضع کیا کہ پی ایس پی سے جن شرائط کی بنیاد پر بات ہوئی اُس پر ہم اب بھی قائم ہیں، انتخابات میں پتنگ اور ایم کیو ایم کے نام سے حصہ لیں گے۔

فاروق ستار کی والدہ نے پی ایس پی کی قیادت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیاست پیسہ کمانے کا نام نہیں بلکہ خدمت کرنے کا نام ہے، آپ سب واپس آجائیں اور بیٹے کے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کریں۔

قبل ازیں کراچی کے علاقے پی آئی بی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپنے اعلان اور فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے سب کو زحمت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی چوتھی، سندھ کی دوسری اور سینیٹ کی تیسری جماعت کا سربراہ ہوں ، 38 سالہ سیاسی سفر کا خلاصہ اور فیصلے کے محرکات آپ کے سامنے رکھوں گا۔

ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کل کراچی پریس کلب پر مہاجروں کی وہ تذلیل ہوئی جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، ہم مہاجر بنانے والوں کی اولادیں ہیں، کل مصطفیٰ کمال نے باریک کام کرتے ہوئے مجھ پر گاڑی لینے کا الزام لگایا مگر حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس 2007 کی لینڈ کروزر ہے جس کی قیمت خواجہ سہیل منصور اور پارٹی نے ادا کی۔

سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ آج میں اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کررہا ہوں اور اپیل کرتا ہوں کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے اثاثوں کی چانچ پڑتال کی جائے۔  اُن کا کہنا تھا کہ انجینئرڈ سیاست نہیں چل سکتی اور نہ چلے گی، حکومت اُسی کی ہوگی جو عوام کے دلوں پر راج کرتا ہے، کل نیک نیتی کے ساتھ کھل کر بات کی کہ سیاسی اتحاد کی بات کی جو الیکشن الائنس کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: یہ سیاسی اتحاد نہیں بلکہ دو جماعتوں کا انضمام ہے، مصطفیٰ کمال

فاروق ستار نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم سے نفرت میں اتنی آگے نہ بڑھیں کہ شہدا اور قوم کا سودا کرلیں، کل بھی تمام باتوں کا جواب دے سکتا تھا تاہم میں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ کل میرے سامنے کہا گیا کہ ایم کیو ایم بانی کی ہے اور رہے گی، ایم کیو ایم کسی کی نہیں پاکستان بنانے والوں کی ہے، کل کی مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد کارکنان کی آنکھیں اشکبار ہوئیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ کبھی تنہا نہیں ملا مگر تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے میری 6 ماہ میں نہ جانے کتنی ملاقاتیں ہوئیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ کبھی تنہا نہیں ملا مگر تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے میری 6 ماہ میں نہ جانے کتنی ملاقاتیں ہوئیں، ہم کل نیک نیتی کا جذبہ لے کر گئے تھے مگر وہاں بات کی گئی کہ مہاجر سیاست کریں گے تو کراچی کا پنجابی جاگے گا مگر ہم انیس قائم خانی کو بتانا چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم میں ساری قومیتوں کے لوگ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا نام، منشور اور انتخابی نشان برقرار رہے گا، کنورنوید جمیل

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال مہاجر سیاست سے دستبردار ہوجائیں مگر ایم کیو ایم مہاجروں، مظلوموں اور مڈل کلاس طبقے کی سیاست کرے گی، پی ایس پی قومی سیاست کرتی ہے تو اُن کو چیلنج دیتا ہوں کہ لاہور، پشاور یا لاڑکانہ سے ایک نشست جیت کر دکھا دیں، جب تک مہاجر پہلے درجے کے پاکستانی نہیں بنیں گے ہم اُن کے حقوق کی سیاست کرتے رہیں گے، اگر پی ایس پی نے کسی بھی علاقے سے نشست جیت لی تو ایم کیو ایم کے جھنڈے کو خود دفن کر کے آئیں گے۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ 5 نومبر جلسے سے 2 روز قبل انیس قائم خانی سے ملاقات ہوئی، جب جلسے میں عوام نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا تو  اتحاد کا فیصلہ کیا تاکہ سیاسی انتشار ختم ہوسکے مگر کل کی پریس کانفرنس میں کچھ اور صورتحال سامنے آئی، مجھے کہا گیا کہ مہاجروں کا نام لیں اور نہ اُن کی قربانیوں کا ذکر کریں۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم مہاجر قاتل اور مہاجر مقتول کو ختم کرنے کے لیے مفاہمت کی طرف آئے، مصطفیٰ کمال پی ایس پی میں ایم کیو ایم کے برے لوگوں کو شامل کر کے ڈرائی کلین نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ناراضی کی وجہ سے نہیں گیا، اختلاف رائے بیان کرنے کا طریقہ ہے، اگر کسی کو اختلاف ہے تو سامنے آکر بیان کرے اور سوشل میڈیا کا سہارا نہ لے، اگر اختلاف رائے کا طریقہ یہی اپنایا گیا تو راستے جدا ہوجائیں گے، اگر کسی کو ابھی بھی تحفظات ہیں تو ناراض لوگ سامنے بیٹھ کر بات کریں۔

فاروق ستار نے کہا کہ 23 اگست کو مجھے ڈی جی رینجرز بلال اکبر گرفتار کرنا چاہتے تھے، حراست میں لینے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پوچھا کہ آپ کو راؤ انوار کے حوالے کریں؟ مگر میں نے اُن کو خود تفتیش کی پیش کش کی، میری رہائی میں عشرت العباد نے کوئی کردار ادا نہیں کیا مگر پی ایس پی کے دوست اس معاملے پر بے بنیاد باتیں بناتے ہیں۔

سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ پی ایس پی جس طرح ہمیں دفنانے کی بات کرتی ہے یہ صرف جبر کے ذریعے ہی ممکن ہے، پی ایس پی کے ہاتھوں دفن ہونا پسند نہیں کریں گے اپنی دکان خود بند کر کے سوال ضرور اٹھائیں گے کہ اگر متحدہ ختم ہوئی تو کیا ہمیں زندہ رہنے کا حق ہے؟۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پی ایس پی سے اتحاد کے بعد کارکنان کی جانب سے ضمیر فروشی، قوم کو فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا، اس طرح کی باتیں سننے کے بعد میں مزید پارٹی کی سربراہی نہیں کرسکتا اس لیے آج سیاست اور سربراہی سے دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں، آج تک عزت سے سیاست کی کیونکہ مجھے قائد بننے کا شوق نہیں ہے۔

نمائندہ اے آر وائی رافع حسین کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین اور کارکنان نے فاروق ستار سے دستبرداری کا اعلان واپس لینے کا مطالبہ کیا، بعدازاں ڈپٹی کنونیر عامر خان اور فاروق ستار کی دوبدو ملاقات ہوئی جس میں تحفظات سے آگاہ کیا، گلے شکوے دور ہونے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مستعفیٰ ہونے کا اعلان واپس لیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں