لاہور: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے مودی سے مدد مانگ کر ایک بار پھر 22 اگست کی تاریخ کو دوہرایا، ہم نے 23 اگست کو جو پالیسی اپنائی اُس پر عمل کیا مگر لوگوں کو صفائیاں دیتے دیتے تھک گئے، ہم نے مائنس لندن پالیسی پر عمل کر کے دکھا دیا مگر ہمیں جائز جگہ نہیں دی گئی جس کا واضح مطلب مائنس ایم کیو ایم ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کو دعوت دینے کا بیان نا قابل برداشت ہے اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے ایک بار پھر ملک مخالف تقریر کر کے 22 اگست کے واقعے کو دہرایا، ہم نے انہی باتوں کے پیش نظر 23 اگست کو علیحدگی کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کر کے دکھایا۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہم مقتدر حلقوں کو یقین دلاتے دلاتے تھک گئے ہیں اب وہی ہمیں بتا دیں کہ علیحدگی کا یقین کیسے کریں گے، لندن سے قطع تعلق ثابت کرنے کے لیے اپنا یورین ٹیسٹ کی رپورٹس دینے کو تیار ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ مائنس لندن کے باوجود ہمیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی گئی جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ بات مائنس ایم کیو ایم کی ہے، ہم پاکستان کی سیاست کرتے ہیں اس لیے ہمیں ہمارے دفاتر واپس ملنے چاہیے۔
سربراہ متحدہ نے مزید کہا کہ لندن کے ساتھ چلنے والے 80 فیصد افراد کو توڑ لیا ہے اور انہیں ملکی اہمیت کے بارے میں بتایا، اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم کے ووٹرز فیصلہ کریں کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا پھر ملک دشمنوں سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔