پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

اشتہار

حیرت انگیز

سڈنی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

گزشتہ ماہ اپریل میں انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسٹی میں شائع شدہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ تو پہلے سے جانتے ہیں کہ سیر شدہ چکنائی (saturated fat) اور ریفائنڈ شوگر کے زیادہ استعمال سے ہمارے جسم پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اب انسانوں پر اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا ہے کہ یہ ہمارے دماغ کے ایک مخصوص حصے پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔

سائنس دانوں نے ورچوئل رئیلٹی (VR) سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق کے دوران پایا کہ چکنائی اور شوگر کی زیادہ مقدار کھانے سے ’’مقامی نیویگیشن‘‘ (کسی جگہ یا ماحول میں اپنی پوزیشن کو سمجھنے، راستوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت) اور یادداشت کی خرابی کا خدشہ ہے، سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل چوہوں پر کیے جانے والی تحقیقات کے نتائج بھی اس سے ملتے جلتے تھے۔

فاسٹ فوڈ دماغ

اس ریسرچ اسٹڈی کے دوران 120 نوجوان بالغ افراد نے غذائی چکنائی اور شکر کی جانچ (DFS) کرائی، تاکہ محققین گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران اندازہ لگا سکیں کہ انھوں نے اوسطاً کتنی شکر اور غذائی چکنائی کھائی۔ اس کے بعد انھیں سر پر ایک ورچوئل رئیلٹی ہیڈ سیٹ پہنائے گئے، اور انھیں تھری ڈی بھول بھلیاں گیم کھیلنے دیا گیا، کہ اس میں راستہ تلاش کریں، بھول بھلیاں میں خزانے تک پہنچنے کے لیے کچھ اشارے بھی دیے گئے تھے، جنھیں سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا تھا۔

شرکا نے یہ کھیل 6 بار کھیلا، ان میں سے جنھوں نے 4 منٹ سے کم وقت میں راستہ تلاش کر کے خزانے تک رسائی کی، وہ اگلی کوشش کی طرف بڑھ گئے، اور جو اس ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام ہوئے تو انھیں ورچوئلی خزانے کے لوکیشن تک پہنچایا گیا جہاں انھوں نے اگلی کوشش کے لیے رہنما اشارے دیکھے۔


اینٹی بائیوٹکس سے متعلق 5 اہم باتیں اور ہدایات


ساتویں اور آخری کوشش میں خزانے کو ہٹایا گیا، اور اس بار شرکا کو بھول بھلیاں کے اس حصے تک جانا تھا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ پچھلی بار خزانے کا وہی مقام تھا۔

اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگرچہ ورکنگ میموری اور وزن اور جسم کے سائز کو ایڈجسٹ کر لیا گیا تھا، ان شرکا نے جنھوں نے چکنائی اور شکر والی زیادہ غذا کھائی تھی، دیگر کے مقابلے میں بری کارکردگی دکھائی۔

ان نتائج سے یہ نشان دہی ہوئی کہ زیادہ چکنائی اور شکر والی غذائیں (روایتی مغربی خوراک) ہپپوکیمپس کی ایک قسم کی خرابی (hippocampus impairment) کا سبب بنتی ہیں، جو مقامی نیویگیشن اور یادداشت کے فعل میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ یہ یاد رہے کہ مقامی نیویگیشن کا مطلب ’’ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے راستے کو سمجھنا اور یاد رکھنا‘‘ ہے۔

سڈنی یونیورسٹی کے محقق ڈومینک ٹران نے یہ تشویش بات کہی کہ عام عام BMI اسکور والے نسبتاً صحت مند افراد میں بھی ایک ناقص غذا دیگر میٹابولک حالات ظاہر ہونے سے بہت پہلے (دماغی صلاحیت) ادراک کو کمزور کر سکتی ہے۔

تاہم دوسری طرف اس تحقیق میں یہ خوش خبری بھی دی گئی ہے کہ محققین کا خیال ہے کہ اس صورت حال سے آسانی سے بحالی ممکن ہے، محققین نے کہا کہ غذائی تبدیلیاں ہپپوکیمپس کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں