اسلام آباد :وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالت کی توہین کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا، میرابیان سپریم کورٹ یاعدلیہ سےمتعلق نہیں بیوروکریسی سے متعلق تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا چیف جسٹس صاحب نے حکم کیا اور میں عدالت میں حاضر ہوگیا، سپریم کورٹ سمیت عدلیہ جو بھی حکم کرے گی اس پر عمل ہوگا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرابیان سپریم کورٹ یاعدلیہ سےمتعلق نہیں بیوروکریسی سےمتعلق تھا، بطوروکیل بھی عدلیہ کا احترام مجھ پر لازم ہے، عدالت کی توہین کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔
وزیراطلاعات نے کہا پالیسیاں بناناحکومت کاکام ہے،آئین سپریم ہے، آئین کے مطابق سب کو معلوم ہے کس کا کیا اختیار ہے، میں نے اداروں میں اختیارات کے توازن کی بات کی تھی، آئین سپریم ہے کوئی شخص یا ادارہ نہیں، آئین کے مطابق ہی بڑھیں گے۔
مولانافضل الرحمان کے حوالے سے کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو دن میں تارے اور رات میں طیارے نظر آرہے ہیں، ان کو تو بس یہ ہی کہوں گا لگے رہو منا بھائی، مولانا فضل الرحمان مزا نہیں آئے، آپ اب تک کچھ نہیں کر پائے، ان کی اے پی سی بھی پھس پھسی نکلی۔
مزید پڑھیں : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس ، فواد چوہدری سپریم کورٹ میں پیش
بیوروکریسی سے محبت میں کوئی کمی نہیں آئی، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔
اس سے قبل آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس فواد چوہدری نے عدالت میں پیش ہو کر کہا عدالت کی کبھی توہین کی نہ کبھی ایسا سوچا ہے، اس وقت بیوروکریسی سےمتعلق مسائل آرہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے بیورو کریسی نے حکمرانی نہیں کرنی آپ نےہی کرنی ہے ۔
فواد چوہدری نے کہا اس وقت بیوروکریسی سےمتعلق مسائل آرہے ہیں، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بیان کوایسےپڑھ رہےہیں جیسے عدالت کی طرف پوائنٹ آؤٹ کیا ، وزیراطلاعات کا کہنا تھا محترم عدلیہ کا احترام ہے۔