اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام کے اربوں روپے پاپا اور پپو نے مل کر لوٹے، پاپا اور پپو دونوں لندن میں ہیں اور پیسہ بھی وہیں موجود ہے،عدالت میں جھوٹ بولنے پر آصف کرمانی کو گرفتار کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاپا پپو اور پیسے لندن میں ہیں، نیب نے کرپشن کی بنیاد پر ریفرنسزشروع کیے ہیں، پراسیکیوٹر کی جانب سے آج عدالت میں غلط رویہ اپنایا گیا، پراسیکیوٹرکو کہا گیا نوازشریف اور بچے لندن میں ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے نئے منشی آصف کرمانی نےعدالت میں جھوٹ بولا،آصف کرمانی کہتے ہیں ان کےپاس نوازشریف کالندن کاپتہ نہیں ہے عدالت میں جھوٹ بولنے پر آصف کرمانی کو گرفتار کرنا چاہیے تھا، افسوس کی بات ہےعدالت میں جھوٹ بولا گیا اورغلط رویہ اپنایا گیا، یہ پاکستان کا پیسہ ہے جو باہر گیا ہے اور اسے واپس لانا ضروری ہے، اس کیس کی سماعت تو روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیےتھی۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ دی نیوز اخبار نے ہمیشہ کی طرح غلط خبرچھاپی، دی نیوزاخبار نے خبر میں کہا کہ نیب پر کیس کیلئے بڑے لوگ دباؤ ڈال رہے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن مانیٹرنگ جج ہیں، دی نیوزاخبار نے جان بوجھ کر الزامات لگائے، اخبار چھپتی ہے تو اگلے دن وفاقی وزرا اس کی بنیاد پر ججز پر تنقید کرتے ہیں، عدلیہ اور فوج پر تنقید کیلئے آج کل احسن اقبال کوانچارج بنایا گیا ہے۔
فوادچوہدری نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس وزیرداخلہ کی جانب سے جسٹس اعجازالاحسن پر تنقید کا نوٹس لیں، احسن اقبال کوعدالت میں بلا کر پوچھنا چاہیے، کس بنیاد پر الزامات لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں : حیران کن ہے پاکستان کے وزیرداخلہ عدلیہ پرتنقید کررہے ہیں، فواد چوہدری
انکا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز نے الزام لگایا کہ این اے120میں لوگوں کو اٹھایا گیا، مریم نواز نے الزام کے ذریعے مخصوص ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا، پاکستان میں انشااللہ انارکی نہیں ہوگی احسن اقبال صاحب، احسن اقبال کے ملک میں انارکی کے جذبات رکھنے پر نظررکھنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس سے گزارش ہے دی نیوزاخبارکی خبر کا بھی نوٹس لیں، خبرمیں جسٹس اعجازالاحسن پر تنقید کی گئی، نوٹس لیناچاہیے،
عائشہ گلالئی پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ایک خاتون کی وجہ سے آکسفورڈ کی ڈکشنری میں تبدیلی کردی گئی ہے، ڈکشنری میں پہلے’’بگ لئی‘‘ہوتا تھا اب ’’گلالئی‘‘کا ترجمہ لکھا جاتا ہے، سیٹ بچانے کیلئےعائشہ گلائی نے جھوٹ کی انتہا بھی نہ رکھی۔
انکا کہنا تھا کہ امید ہے الیکشن کمیشن عائشہ گلالئی کے معاملے پرکارروائی کرے گا، عائشہ گلالئی پہلے اپنی نشست چھوڑ کر الیکشن لڑیں پھر بات کریں، الیکشن کمیشن انتظامی ادارہ ہے تو ان کے پاس توہین عدالت کا اختیارنہیں، الیکشن کمیشن انتظامی ادارہ نہیں توعمران خان ضرورپیش ہوں گے۔