اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے رہنماؤں کے درمیان اختلاف پایا جا رہا ہے۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آج وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہونے چاہیئں، تاہم ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا گفتگو کے لیے اپوزیشن کی سنجیدگی ضروری ہے، میں حامی ہوں بے شک حکومت ایک قدم پیچھے لے، آگے چل کر ہم نے بڑے فیصلے کرنے ہیں۔
دوسری طرف مریم نواز نے اپنے تازہ ٹویٹ میں واضح کر دیا ہے کہ پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، اور ن لیگ کے قائد پوری طرح اس مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد پوری طرح اس موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس لیے کسی طرح کے مِنی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں۔ اس جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو کسی طرح کا این آر او نہیں ملے گا۔ یہ پوری قوم کا فیصلہ ہے۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) December 25, 2020
مریم نواز نے لکھا کہ کسی طرح کے منی یا گرینڈ ڈائیلاگ کی باتیں بے معنی ہیں، جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، یہ قوم کا فیصلہ ہے۔
پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا اب ماحول اتنا کشیدہ نہیں جتنا ایک ماہ پہلے تھا، ڈائیلاگ میں کوئی ایسی بات نہیں، ہونے چاہیئں، مسئلہ ڈائیلاگ میں نہیں آ رہا، اپوزیشن نے جو شرائط رکھیں اس پر مسئلہ ہے۔
انھوں نے کہا فیٹف بل پر ہی دیکھ لیں اپوزیشن نے کیسی شرائط رکھی تھیں، جب بھی بات ہوتی ہے اپوزیشن این آر او جیسی شرائط رکھ دیتی ہے، اپوزیشن اپنی ضد سے پیچھے نہیں ہٹے گی تو بات آگے کیسے بڑھےگی۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز اور شاہد خاقان جیسے لوگوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جب کہ بادشاہ تو فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں، فیصلے کا اختیار تو نواز شریف یا شہباز شریف کے پاس ہے۔