اسلام آباد : سابق وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت انتظار کر رہی ہے امریکی دباؤ آئے گا یا نہیں، محسن نقوی دو امریکی سینیٹر سے ملے، انہوں نے فری بانی پی ٹی آئی کی ٹوئٹ کردی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘دی رپورٹرز’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کوبات چیت ہی کرنا ہوتی ہے مسلح تونہیں ہوتے۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کومذاکرات میں فضل الرحمان اوراچکزئی کوشامل کرناچاہیےتھا، فضل الرحمان نے کہا پی ٹی آئی کہتی تھی ن لیگ پی پی سے بات نہیں کریں گے ، پھر پتہ چلا پی ٹی آئی مذاکرات کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو گرینڈالائنس بناکر پھرحکومت کیساتھ بات کرنی چاہیے تھی، مذاکرات سے متعلق حکومت کی بھی کمزوریاں تھیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس اتھارٹی نہیں کیا بات کریں، چیئرمین سینیٹ نے پروڈکشن آرڈرجاری کیے سینیٹر آج تک پیش نہ ہوسکے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کے معاملے کو ہی دیکھ لیں، راناثنااللہ اور دیگر نے زور لگالیا لیکن بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کراسکے۔
سابق وزیر نے کہا کہ امریکا میں تبدیلی کی وجہ سے بھی حکومت دباؤ کا شکار ہے، حکومت انتظار کر رہی ہے کہ امریکا کا دباؤ آئے گا یا نہیں پھر فیصلہ کریں گے، محسن نقوی دو امریکی سینیٹر سے ملے انہوں نے فری بانی پی ٹی آئی ٹوئٹ کردی۔
انھوں نے بتایا کہ یہ توسب کوپتہ ہےکہ لڑائی بانی پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی ہے، حکومت بینفشری ہے دیکھتی ہے بات بن رہی ہے تو 9مئی کاراگ الاپتی ہے تاہم بات ہرصورت ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان کا نقصان ہورہا ہے۔
عمران خان کے حوالے سے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں وہ 6 ماہ اور بھی جیل میں رہیں توفرق نہیں پڑتا، ملک کانقصان ہورہاہےبات چیت کےعلاوہ دوسراکوئی راستہ نہیں۔
پی ٹی آئی کے مطالبات پر انھوں نے کہا کہ حکومت کو 9 مئی کی فکر تھی تو جوڈیشل کمیشن بنا دیتی ، پی ٹی آئی کو صرف گولی نہیں ماری گئی باقی توسب کچھ کرلیا گیا ہے۔
موجودہ صورتحال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عالمی سطح پرپوزیشن دیکھ لیں کیا ہوگئی ہے، معیشت کا حال دیکھ لیں کس طرف جارہی ہے،عوام کا برا حال ہے، ایک اصول طے کرنا ہوگا اس کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہوگا۔