تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

‘حکومت نے توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کیخلاف حفاظتی اقدامات اٹھانے کے بجائے اس کا دائرہ بڑھا دیا’

اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت نے توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کے خلاف حفاظتی اقدامات اٹھانے کےبجائے اس کا دائرہ بڑھا دیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین پر عمر قید کی سزا کا قانون پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا موجودہ حکومت نے توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کے خلاف حفاظتی اقدامات اٹھانے کےبجائے اس کا دائرہ بڑھا دیا اِن کا نقطہ نظر خطرناک ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس سے مفاد پرستوں کے غلط استعمال میں مزید اضافہ ہو گا، کراچی اس کی تازہ مثال ہے کہ کس طرح توہین مذہب کو اقلیتوں اور کمزور گروہوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔

گذشتہ روز قومی اسمبلی میں سوشل میڈیا و دیگر پلیٹ فارمز پر صحابہ کرام اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین کرنے والوں کے لئے سخت قانون منظور کیا گیا تھا۔

توہین صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین روکنے کا بل 2022بل جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔

قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر صحابہ کرام اہلبیت عظام اور امہات المومنین کی توہین کرنے والے کی سزا تین سال سے بڑھا کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کردی۔

مجموعہ فوجداری قانون کے سیکشن 298اے میں چار مختلف ترامیم کردی گئیں، جن کے تحت اب توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کرنے والے کی سزاتین سال اور جرمانہ کی بجائے کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید ہوگی۔

البتہ نئے قانون میں جرمانہ دس لاکھ تجویز کیا گیا تھا جسے منظور نہیں کیا گیا ہے، اب توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی سزا جرمانے کے بغیر دس سال سے عمر قید تک ہوگی اور اس کا تعین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کرے گا کہ توہین کس شدت سے کی گئی ہے جتنی زیادہ توہین کی گئی ہوگی اتنی زیادہ سزا ہوگی جو دس سال سے کم کسی صورت نہیں ہوگی۔

مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس چلے گا اور یہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا، قومی اسمبلی نے یہ بل متفقہ طورپر منظور کیا۔

ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے اس تاریخی بل کی منظوری پر مولانا عبدالاکبر چترالی سمیت ایوان میں موجود ارکان کو مبارک باد دی۔

اجلاس کے بعد جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین روکنے کے لئے بل کی منظوری کو اپنے لئے سعادت قرار دیا اور کہا اب اس طرح کی توہین روکنے میں مدد ملے گی۔

Comments

- Advertisement -