اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، سنسنی پھیلانے والا مخصوص میڈیا خبروں کے چناؤ میں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہیڈ لائنز کیلئے جھوٹی خبریں چلانا عادت بنتی جارہی ہے، آسیہ بی بی کامعاملہ انتہائی حساس نوعیت کاہے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ ہے، سنسنی پھیلانے والامخصوص میڈیاخبروں کےچناؤمیں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔
It has become a norm to publish fake news for sake of headlines, #AsiaBibi case is sensitive issue it was extremely irresponsible to publish news of her leaving the country without confirmation, I strongly urge section of media to act responsible
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 8, 2018
یاد رہے آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا تھا، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع
جس کے بعد غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کے فیصلے تک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظر آسیہ کو سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی۔
واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔
احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کیے گئے تھے۔