لاہور: صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ فنڈنگ سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں جیت چکے ہیں، تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے والے تمام پاکستانی ہیں، پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر برائے کالونیز فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوٹ مار ایسوسی ایشن کو جگ ہنسائی کے علاوہ کچھ نہیں ملا، کہا گیا تھا کہ اسمبلیوں سے استعفے دیں گے جس میں بھی وہ ناکام رہے۔
فیاض چوہان نے کہا کہ یہ کہتے تھے بجٹ نہیں لانے دیں گے اس میں بھی ناکام ہوئے، آخری آپشن لانگ مارچ کی صورت میں لایا گیا، مارچ کے 2 سے 3 شرکا سردی کے باعث جاں بحق بھی ہوئے۔ اپوزیشن والے خود حلوہ پارٹیاں کرتے رہے، فارن فنڈنگ کیس کا نیا لالی پاپ دینا شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس پر اسٹینڈ لیا تھا اور عدالتوں میں لے گئے، الزام لگا رہے ہیں تحریک انصاف کیس کو آگے نہیں بڑھنے دے رہی۔ حنیف عباسی سپریم کورٹ گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کیس سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔ الیکشن کمیشن نہ کوئی عدالت ہے نہ ٹریبونل، الیکشن کمیشن کو حق ہے وہ پارٹی کی اسکروٹنی کرے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن ایسے فرد کی تحقیقات نہیں کر سکتا جس کا اپنا کردار مشکوک ہو، مخالفین نے ذاتی مفاد کے لیے تحریک انصاف پر الزامات لگائے۔
انہوں نے کہا کہ آل شریف اور آل فضل الرحمٰن نے لوٹ مار کا ماحول بنا رکھا تھا، رادھا آؤ مل کر کھائیں آدھا آدھا، یہ تھا میثاق جمہوریت۔ پاکستان کی تمام ایجنسیوں کے پاس رپورٹس موجود ہیں پہلے روایت تھی کس لیڈر کو کتنے پیسے دے کر جتوایا جاتا تھا۔ تحریک انصاف نے پیسوں کی روایت ختم کی۔
فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن میں 2 پارٹیاں رجسٹرڈ کروا رکھی ہیں، ایک آصف زرداری اور دوسری بلاول بھٹو کے نام رسے جسٹرڈ ہے۔ زرداری نے 2012 تک کوئی فائل الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔
انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کے بھائی کے اوپر 100 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے، میٹرو پروجیکٹس میں پھول پتیاں لگانے سے متعلق 100 کروڑ کا الزام ہے، دوسرے پر الزام لگانے سے پہلے سوچ لیا کریں خود کہاں کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں، تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے والے تمام پاکستانی ہیں۔
فیاض الحسن نے پیپلز پارٹی کی فنڈنگز کی تفصیلات اور مسلم لیگ ن کے آڈیٹر کی رپورٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رپورٹس کی بنیاد پر فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن میں کیس کیا ہے، اب کیسز چلیں گے اور فیصلہ ہوگا۔ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے سے اضافی پیسہ جمع کروانا ہوتا ہے پارٹی پر پابندی نہیں لگتی۔