بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

مدارس بل بنانے میں شریک شخص اب کہتا ہے اس پر اعتراضات ہیں، فضل الرحمان

اشتہار

حیرت انگیز

صوابی: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل بنانے میں شریک شخص اب کہتا ہے اس پر اعتراضات ہیں، یہ بد نیتی اور بہت بڑی زیادتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وفاق المدارس و دیگر کو صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں، سیاست میں اعتماد کا ماحول اور معتدل قسم کی سیاست چاہتے ہیں لیکن حکومت ہی لوگوں کو شدت کی طرف لے جانے کا سبب بن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے معاملے پر ہم سنجیدہ ہیں، 8 تاریخ کو اسرائیل مردہ باد کانفرنس میں اپنا مؤقف قوم کے سامنے پیش کریں گے۔

صحافی نے سوال کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آپ سے رابطہ کیا، کیا مدارس بل پر کوئی یقین دہانی کروائی گئی؟ اس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا بات چیت کر کے آپ سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے گفتگو 26ویں ترمیم سے پہلے ہوئی تھی، اس گفتگو اور اعتماد کا یہ عالم ہے میں آج ایک ٹیلیفون پر کیسے اپنے مؤقف میں لچک پیدا کروں؟ ایک ٹیلیفون پر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے کیوں ہٹوں؟

یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی نے حکومت کو 8 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی

انہوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن بل پی ڈی ایم حکومت میں آیا تھا جس میں پیپلز پارٹی بھی شامل تھی، بل پر موجودہ صدر مملکت آصف علی زرداری بھی اس وقت اسٹیک ہولڈر تھے، اتفاق رائے سے اس وقت یہی ڈراف طے ہوا تھا لیکن پھر قانون سازی رک گئی، 26ویں ترمیم کے وقت بل پر دوبارہ درخواست کی اور اتفاق رائے ہوگیا تھا، مذاکرات میں سب چیزیں طے ہوئیں آج کہاں سے اعتراضات آگئے؟

ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے معاملے پر فیصلہ قوت سے کریں گے، پی ٹی آئی ساتھ ہوگی یا نہیں ان سے بات نہیں ہوئی، پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق کوئی بات میرے علم میں نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے، موجودہ حالات میں گورنر راج لگانا مسئلے کا حل نہیں، گورنر کو کیوں اے پی سی بلانا پڑی ایگزیکٹیو اس سے محروم ہے، امن و امان سے متعلق اجلاس بلانا ایگزیکٹیو کی ذمہ داری ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں