کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس اور اہل مذہب نے ہمیشہ اصلاح امت کے لیے قربانی دی ہے، دو سال قبل دانستہ طور پر نیشنل ایکشن پلان کو مذہب سے جوڑا گیا جس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پیش پیش تھیں لیکن اس کا اثر الٹا ہوا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال میں جمعیت علمائے اسلام کراچی کے تحت مہتممین اور علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کنونشن سے جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، شیخ الحدیث مفتی زر ولی خان ، شیخ الحدیث مولانا اسفند یار خان ، سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی ، قاری شیر افضل ، مولانا عطاء الرحمن ، قاری محمد عثمان ، مولانا راشد محمود سومرو ، قاری اللہ داد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق حق دیا جائے اور ان سے پوچھ کر ان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے۔ مسلط کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کا نتیجہ صحیح نہیں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت کے قیام کے 100 سال پورے ہو رہے ہیں اور ان 100 سالوں میں جمعیت نے اہل مدارس اور اہل مذہب کے لیے قربانی دی ہے۔ جب بھی اہل مذہب پر مشکل آئے تو جمعیت نے ان کی جنگ لڑی۔ آج جمعیت کو علماء کی ضرورت ہے۔