پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

دھاندلی کیخلاف اکیلے لڑ رہا ہوں، مینڈیٹ چوری کرنے والے میرا ہدف ہیں، فضل الرحمان

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دھاندلی کیخلاف اکیلے لڑ رہا ہوں، مینڈیٹ چوری کرنے والے میرا ہدف ہیں۔

وکلا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی زدہ انتخابات تسلیم نہ کرنا میری سوچ میں شامل ہے، میں اس مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ جن کا ہے اس کو تسلیم کرتا ہوں، مینڈیٹ کو تبدیل کرنے والے مجرم کوئی اور ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جسے اقتدار میں لانا ہو تو 100 مقدمے ایک ہفتے میں ختم اور جب کسی کو اقتدار سے نکالنا ہو تو 100 مقدمات ایک ہفتے میں ہو جاتے ہیں۔

- Advertisement -

متعلقہ: یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں بلکہ دھاندلی کی پیداوار ہے، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاست کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ملک کا متفقہ آئین ملی نصاب کی اہمیت رکھتا ہے، آئین میثاق ملی ہے اس کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی قائم ہونی چاہیے اور آئین کا اولین ستون اسلام ہے، آئین کہتا ہے پاکستان سیکولر نہیں بلکہ مذہبی ریاست ہے، پاکستان پارلیمانی نظام رکھتا ہے مارشل لا اور صدارتی نظام کی گنجائش نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا اختلاف یہی ہے کہ فیصلے عوام نے کرنے ہیں، میں شدت پسندی کو پسند نہیں کرتا، ملک ہمارا ہے خود مختاری کا تحفظ کریں گے، ہماری سیاست اور معیشت پر بیرونی تسلط ہے تو آزادی و خودمختاری کہاں رہی؟

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، توہین آمیز رویے ہمارے معاشرے میں گھس آئے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی کے خلاف سخت جنگ لڑی لیکن میرے پاس پی ٹی آئی رہنما تشریف لائے تو میں نے احترام کیا۔

بھٹو ریفرنس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوگئی اب کہہ رہے ہو کہ غلط تھا، ذوالفقار علی بھٹو پہلے صدارتی نظام کے حامی تھے پھر پارلیمانی نظام پر آمادہ ہوگئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں