جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کو وفاق میں حکومت کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے وزیر اعظم کیلیے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ (ن) لیگ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اپوزیشن میں بیٹھیں، نواز (ن) لیگ شریف کو امید پاکستان کے نام سے لے کر آئی تھی۔
انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا روز اول سے کردار مشکوک رہا ہے، الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کو سماعت سے انکار کر رہا ہے، 22 فروری کو اسلام آباد جنرل کونسل کی میٹنگ بلائیں گے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم انتخابی نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کرتے ہیں، انتخابات نے 2018 کے نتائج کا بھی ریکارڈ توڑ ڈالا، الیکشن کو شفاف قرار دینے والے الیکشن کمیشن کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، پارلیمنٹ اپنی اہلیت کھو چکی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ کریں گے، لگتا ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں بلکہ میدان میں ہوں گے، اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دباؤ پر جے یو آئی کو شکست دی گئی، ہمارا جرم ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی بات اور حماس کی حمایت کی، اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلیے ملک میں تحریک چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے نتائج اشارہ دے رہے ہیں کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں کو رشوتیں دی گئی ہیں، محمود اچکزئی کے حق میں دستبردار مسلم لیگ (ن) کا امیدوار گھر پر سو رہا تھا اس کو فون آیا تم جیت گئے ہو، ہم (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے تابع دار نہیں ہیں، ہم انتخابی مہم کیلیے علاقوں میں نہیں جا سکتے تھے، ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی اور آج ہم بھی کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اسمبلی میں بھی رہیں گے اور ساتھ ساتھ تحریک چلے گی۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ شہباز شریف کو وزیر اعظم کا ووٹ دیں گے؟ مولانا فضل الرحمان نے جواب میں کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں، ہم نے اپنی جنرل کونسل سے کچھ سفارشات کی ہیں، میری گفتگو ایک یا دو سیٹوں کے حوالے سے نہیں، میں نے مجموعی طور پر ملک کے انتخابات پر بات کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم کسی حکومت سازی کا حصہ نہیں بنیں گے، بلوچستان جاؤں گا انہیں جماعت کے فیصلوں سے متعلق بتاؤں گا، ہم نے اسمبلیاں چھوڑنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ہم حکومت کے ساتھ نہیں اور وزیر اعظم کو ووٹ بھی نہیں دیں گے، جو سمجھتا ہے دھاندلی ہوئی ساتھ آ جائے اور جو نہیں سمجھتے وہ مزے کریں۔