اسلام آباد: پاکستان میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے جڑے سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر سب کی ضرورت بن کر ابھرے ہیں، یہاں تک کہ ان کی بدترین مخالف پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کو دو بار ان کے گھر کا چکر لگانا پڑا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات جب پی ٹی آئی کا وفد مولانا سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا تو وزیر قانون سمیت حکومتی وفد وہاں پہلے سے موجود تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو واپس لوٹنا پڑا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مولانا کو مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ دی، اور پھر مولانا سے ان کا جواب لے کر وزیر اعظم شہباز شریف تک پہنچا دیا۔
حکومتی وفد کی رخصتی کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے دوبارہ ان کے گھر پہنچا، بیرسٹر گوہر کی قیادت میں رہنماؤں نے مولانا سے ملاقات کی، اور مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا۔
پی ٹی آئی وفد کی روانگی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو فتح کا نشان بناتے ہوئے مولانا کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے۔ اسی دوران وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے، محسن نقوی نے وزیر اعظم کا خصوصی پیغام مولانا کو پہنچایا اور مولانا فضل الرحمان کو تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔۔
آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟
عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں حالات تاحال گومگوں کی کیفیت سے دوچار ہیں، ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔
پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے، پارلیمنٹ کمیٹی کا اجلاس آج دن 2 بجے ہوگا، جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 بجے کی بجائے اب آج شام 4 بجے ہوگا۔