اسلام آباد: جمیعت علما اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق لائحہ عمل پر مشاورت کی۔
دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی استعفے دے کر لانگ مارچ میں شرکت کرتی ہے تو ٹھیک ورنہ 9 جماعتیں ہی میدان میں آئیں گی اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف اور فضل الرحمان نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے بھی تبادلۂ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: استعفوں کا معاملہ، پیپلزپارٹی سے سی ای سی کا اجلاس طلب کرلیا
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’لانگ مارچ کسی صورت نہیں روکیں گے، ہم نے کارکنوں کو تیار رہنے کی ہدایت کردی ہے، اصل بات اقتدار نہیں بلکہ عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہے‘۔
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ’ہم پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کو ایک ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوا تھا، جس میں 9 جماعتوں نے لانگ مارچ سے قبل اسمبلیوں سے استعفے دینے کی حمایت کی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی تھی۔
پی ڈی ایم قیادت نے پی پی کو استعفے دینے پر متفق ہونے کے لیے کچھ وقت کی مہلت دی۔ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا تھا کہ پی پی کا جواب آنے تک لانگ مارچ کو ملتوی سمجھا جائے۔