منگل, جولائی 2, 2024
اشتہار

مولانا فضل الرحمان نے ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کسی صورت قبول نہیں۔

پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی مرکزی مجلس شوریٰ نے 8 فروری 2024 کے الیکشن کو مسترد کر دیا، حکومت میں اتنا خم نہیں کہ ہماری شکایات کا ازالہ کر سکے، قوم کو ووٹ کا حق لوٹایا جائے اور ازسرنو شفاف انتخابات منعقد کیے جائیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے

- Advertisement -

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جماعت کی مجلس شوریٰ نے پی ٹی آئی کے رابطوں کا جائزہ لیا، پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو خوش آمدید کہیں گے ہم مثبت رویوں پر قائم ہیں، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے کہا جے یو آئی (ف) کے ساتھ اتحاد نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے، پارٹی سربراہ کی طرف سے وفود ہمارے پاس آتے ہیں جو معاملات کو طے کرنی کی ہدایت کو لے کر آتے ہیں، پی ٹی آئی نے اس وقت تک کسی مذاکراتی ٹیم کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، پارٹی کے خلاف ہمارا مؤقف اور تحفظات سنجیدہ ہیں، ہم نے پی ٹی آئی کو واضح کر دیا تھا کہ تحفظات دور کرنے ہیں تو ہم مناسب ماحول کیلیے آمادہ ہیں۔

آپریشن عزم استحکام میں بھی یکسوئی نہیں پائی جا رہی

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ مرکزی مجلس شوریٰ نے اعادہ کیا کہ آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے، ملکی دفاع کا مسئلہ ہو پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، سیاسی معاملات میں مداخلت خود ان کے حلف کی نفی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام میں بھی یکسوئی نہیں پائی جا رہی، دہشتگردی کے خلاف کیوں آج بھی شرح دس گناہ زیادہ ہے اور قوم کو اعتماد نہیں رہا؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاک چین تعلقات کی حمایت کرتے ہیں اور مضبوط سے مضبوط تر دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ابھی تک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے چین کا اعتماد بحال نہیں کر سکے۔

ریاست اور خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا، ریاست اور خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے کیا یہ سفارتی ناکامی نہیں؟ 11 ستمبر حملوں کے بعد پاکستان میں امریکیوں کو فضائی اڈے دیے گئے آپ کی سرزمین سے 20 سال تک افغانستان پر بمباری ہوتی رہی، اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلیے افغانستان پر حملے کی بات کرتے ہو۔

انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر، انگوراڈہ اور کرم میں موجود آبادی پر قدغن لگائیں جا رہی ہیں، بہت سے سوالات ہیں جو اٹھا کر ریاست کیلیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہ رہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں