پشاور: سربراہ جمعیت علمائے اسلامی (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جو سسٹم کے اندر ہیں وہ روئیں گے اور جو باہر ہیں وہ جم کر بات کریں گے۔
نیوز کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اندر بیٹھنے والوں سے ملک نہیں چلے گا بلکہ نظام تباہ ہو جائے گا لہٰذا پارلیمنٹ میں عوام کے نمائندے ہونے چاہییں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن سے دستبردار ہونے والے لوگ کامیاب ہوگئے یہ کیا الیکشن تھے؟ یہ ’ان‘ ہوگئے ہم باہر رہ گئے تو یہ ’ان‘ ہو کر بھی باہر جائیں گے۔
’اگر یہ سمجھتے ہیں دھاندلی نہیں کی تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا‘
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جیتی ہے تو ان کو حکومت دیں، اگر یہ سمجھتے ہیں دھاندلی نہیں کی تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا، الیکشن مہم میں ہی عوام کو پتا چل جاتا ہے کہ حلقے سے کون جیتے گا لیکن نتائج ایسے لوگوں کے حق میں آئے جو کہیں نظر ہی نہیں آ رہے تھے، خیبر پختونخوا میں ہم ایک باغی کو وزیر اعلیٰ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مجلس عاملہ کے فیصلوں پر صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لینا ہے، ہم یہ فیصلہ کریں گے کہ پارلیمانی سیاست کریں یا نہیں، ہمارا اصولی فیصلہ ہے کسی قسم کے ووٹ میں حصے دار نہیں بنیں گے۔
’ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے اپنے اپنے طور پر احتجاج کا طریقہ کار طے کر رہے ہیں، مرکز کے اجلاس میں جو طے ہوگا اس کے بعد ملک میں یکساں ہوگا، ہماری پوزیشن واضح ہے ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے، ہمیں سسٹم سے باہر نہیں کیا گیا بلکہ ہم نے سسٹم سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
متعلقہ: انٹرویو میں فیض حمید کا نام غلطی سے لیا تھا، مولانا فضل الرحمان
بانی پی ٹی آئی کی گرفتار پر سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم نے گرفتاری کے وقت بھی کہا تھا سیاست کا مزا نہیں آ رہا میرا مخالف اندر ہے، میں کسی سیاستدان کے قید میں جانے کا حامی نہیں ہوں، میں خود قید میں رہ چکا ہوں سیاسی لوگ جیل میں جاتے رہتے ہیں۔
’کوئی فریق معاملات طے کرنے پر آمادہ ہے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں‘
پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ تشریف لائے ہم نے خیر مقدم کیا کیونکہ مہمان کی عزت کرنا ہمارا کلچر ہے، ان کے اور ہمارے درمیان کوئی دیوار نہیں پہاڑحائل ہے، کوئی فریق معاملات طے کرنے پر آمادہ ہے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں۔