اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی تبدیلی میں بیوروکریٹس کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہیے اور ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنی چاہییں، ہم بڑی تیزی کے ساتھ پیچھے گئے ہیں، دنیا کو قائل کرنا ہوتا ہے کہ وہ آپ کے ملک میں سرمایہ کاری کریں، لوگ غربت اور مہنگائی کا شکار ہیں، علاج اور بچوں کی فیس نہیں دے سکتے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، ترقی کا سفر کٹھن ہوتا ہے، گزشتہ 4 سال میں پاکستان بہت پیچھے چلا گیا، ترقی کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی، ملکی معیشت صفر ہو چکی ہے، ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن کو تسلیم ہی نہیں کیا تھا، 2018 کے الیکشن کی بنیاد پر تحریک کا آغاز کیا، 2018 انتخابات کے بعد مجموعی رائے پر ایوان میں گئے، جعلی حکمران اگر اچھی کارکردگی دکھاتے تو اس کو کور کر لیتے، نااہلی اور نالائقی جمع ہوئی تو عوام سڑکوں پر نکلے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب قریب تر دوست بھی آپ سے ناراض رہا، غیر مسلم دنیا میں قریب تر دوست چین بھی ناراض رہا، آئی ایم ایف کے ساتھ جو انہوں نے معاہدے کیے وہ ریاست کے نہیں تھے، ہم اس کی پاسداری نہیں کریں گے، ہمیں ملک چلانا آتا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہےکہ سبسڈی ختم کر دو۔
ان کا ہنا تھا کہ ہم کچھ وقت مشکل میں گزار سکتے ہیں مگرعوام پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، حکومت کے چوکیدار عوام ہیں، جلسے جلسے ہوتے رہیں گے ملک کو کس طرف آگے لیکر جانا اس پر فوکس ہے، اداروں کو تقسیم سے بچانا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال کے گند کو 3 دن میں صاف نہیں کیا جاسکتا، چیلنج یہ ہے کہ ملک کو کیسے اٹھانا ہے اور ڈوبنے سے کیسے بچانا ہے، ہمیں ماہرین کی ضرورت ہے جو آئی ایم ایف کا دباؤ قبول نہ کریں، حکومت کی تبدیلی میں بیوروکریٹس کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا بیانیہ ایک جعلی خط ہے جس کو سلامتی کمیٹی نے بھی مسترد کیا، آپ کی حکومت میں سب کچھ تو امریکا کی رہنمائی میں چل رہا تھا، آج آپ امریکا مخالف چورن لے آئے ہو۔