پشاور: سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ چند لوگ گٹھ جوڑ کرکے قبائل کے ساتھ اجتماعی غداری کے مرتکب ہوئے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔
وہ پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام جلسے سے خطاب کر رہے تھے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم قبائلی علاقوں کے انضمام کے مخالف نہیں لیکن کسی کو بھی قبائلیوں پر ذاتی رائے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ پہلے بکھرے ہوئے قبائلیوں کو یکجا کیا جائے اس کے بعد تمام قبائلیوں کی رائے لی جائے اور جو وہ فیصلہ دیں ان کی خواہش کے عین مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ فاٹا پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں جو کہ تباہ کن ثابت ہوگا، میں پوچھتا ہوں کہ تم کون ہو قبائل کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والے؟ اس فیصلے کا اختیار صرف اور صرف قبائل کی عوام کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کو پشتونوں کا رہنما کہتے ہوئے شرم آتی ہے چنانچہ جمعیت علمائے اسلام نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے میدان میں آکر قبائل کے مسئلے کو سنبھالا شاید یہی وجہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کوقبائل سے وفاداری کی سزا دی گئی۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ مجھے اس بات کا فخر ہے کہ میں تنہا فاٹا کے عوام کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہوں۔