اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا سمیت دیگر قبائلی علاقوں کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قومی سطح پر فاٹا کے مستقبل کےلیے مشاورت جاری رکھی جائے گی، انضمام کے معاملے میں کوئی اپنی رائے کو قبائلیوں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام سے متعلق مختلف تجاویز سامنے آئیں جن پر غور جاری ہے، حتمی فیصلے سے قبل بہت سارے مراحل طے کرنے ہیں، فاٹا انضمام سے متعلق جلد بازی میں فیصلہ کرنا آسمان پر سیڑھی چڑھنے کے مترادف ہے۔
پڑھیں: مردم شماری درست ہوگئی تو اگلا وزیر اعلیٰ ہمارا ہوگا، فاروق ستار
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قبائلی عمائدین نے فاٹا کی مردم شمار کے نتائج کو مسترد کردیا اور میں بھی اس گنتی کو مسترد کرتا ہوں کیونکہ موجودہ نتائج حقائق کے بالکل برعکس ہیں۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ نے کہا کہ فاٹا میں چیف آپریٹنگ آفیسر کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ چیف آپریٹنگ افسر کا عہدہ فاٹا سیکریٹریٹ اور گورنر کے متوازی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے معاملے پر نظریے کو قربان کرسکتا ہوں کیونکہ ہم اپنے اتحاد سے ہی کسی چیز کو حاصل کرسکتے ہیں، رواج ایکٹ کے نام سے پیش کردہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں ہے جس کی منظوری کے بعد اُس پر کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھیں: مردم شماری کے دوران کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، کامران مائیکل
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبائی حکومت اساتذہ سے متعلق نیا قانون تجویز کررہی ہے جو علماء سے دشمنی کے مترادف ہے، اس قانون کے لاگو ہونے سے نوکریاں غیر محفوظ ہوجائیں گی اور بیرونی ایجنڈا مسلط ہوجائے گا۔