ڈی آئی خان: سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت سے منظور ہوئی۔
میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے میرے کہنے پر ووٹ نہیں دیا، اب اگر کوئی عدالت جانا چاہتا ہے تو کیا کر سکتے ہیں؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات شروع کب ہوئے تھے؟ ہمارے پاس آنا چاہتے ہیں تو آ جائیں بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے ہم لوگوں کو لڑاتے نہیں، مولانا فضل الرحمان
قبل ازیں، انہوں نے قبائلی عمائدین کے جرگے سے خطاب میں کہا کہ میں نے کہا تھا مجھے قبائلی علاقوں میں بھیج دیں حالات کنٹرول کر سکتا ہوں، قبائل کے لوگ ہماری بات سنتے ہیں لیکن اب چاہتے ہوئے بھی قبائلی علاقوں میں نہیں جا سکتے، علاقوں پر اب بین الاقوامی قوتوں کی نظر ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ امریکا سمیت دیگرک ی نظریں بھی اس خطے پر مرکوز ہیں، یہ قوتیں پاکستان کے ان علاقوں تک حصول چاہتی ہیں، یہاں بنگلادیش والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ یہ لوگ الگ ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر نے کہا آپ پر لازم ہے آپ فاٹا کا لازمی انضمام کریں گے، پارلیمنٹ ہاؤس میں باجوہ آئے اور انہوں نے کہا میں مولانا سے بات کروں گا، باجوہ نے کہا مولانا صاحب آپ ان کی بات نہ کریں ہم پر غیر ملکی دباؤ ہے، ہمارے قوم پرست قبائلیوں نے آپریشن کی دعوت دی اور انتظام کیا۔
’غیر ملکی طاقتیں ہم سے ہمارے علاقے لینا چاہتی ہیں۔ طالبان ہیں یا جو بھی اسلحہ لے کر پھر رہے کس کے خلاف جہاد کر رہے۔ طالبان کو کس عالم نے فتویٰ دیا ہے کہ وہ جہاد کریں۔ کسی صورت جبر اور ظلم کے ساتھ نہیں نہ خود پر ہونے دیں گے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں تو مردم شماری کا حق بھی نہیں دیتے، ہماری سینیٹ کی 8 سیٹیں غائب کر دی گئی ہیں، ہماری قومی اسمبلی کی سیٹوں پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا، یہ ہمارے خلاف ایک نئی سازش رچی جا رہی ہے، یہ پاکستان ہمارا ہےیہ فوج ہماری ہے قبائل بھی ہمارے ہیں۔