بدھ, جنوری 1, 2025
اشتہار

مدارس بل کا معاملہ حل ہونے پر مولانا فضل الرحمان کا ردعمل سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کے مدارس رجسٹریشن سے متعلق ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کے بعد سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا ردعمل سامنے آگیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے تمام دینی طبقات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور وفاق المدارس العربیہ کے ذمہ دارن کو مبارک ہو۔

انہوں نے کہا کہ تمام مدارس کے ذمہ دارن کو دیرینہ مطالبہ منظور ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، بھرپور رہنمائی پر مفتی محمد تقی عثمانی کا دل کی گہرائیوں سے مشکور ہیں، قانونی رہنمائی پر کامران مرتضیٰ کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔

- Advertisement -

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اتحاد تنظیم المدارس دینیہ کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے

قبل ازیں، رہنما جے یو آئی (ف) حافظ حمد اللہ نے معاملے پر ردعمل میں کہا کہ مدارس بل پر دستخط سے دینی حلقوں میں صدر مملکت کے وقار میں اضافہ ہوا اور پارلیمنٹ کی بالادستی بھی ثابت ہوگئی، آصف علی زرداری نے قوم اور دینی حلقوں پر بڑا احسان کیا جس پر مشکور ہیں۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پارلیمان کے بنائے قانون پر دستخط سے مولانا فضل الرحمان کا مؤقف تسلیم کیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے بھی آخرکار مثبت کردار ادا کیا جو قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان اور دینی مدارس کے قائدین کی کوششوں سے معرکہ سر ہوا، ملک کیلیے دینی مدارس کی ان گنت خدمات ہیں جنہیں نظر انداز کرنا ناانصافی ہے۔

مدارس رجسٹریشن ترمیمی بل کے اہم نکات:

سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے مطابق جو مدارس ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے ہیں وہ 6 ماہ میں رجسٹریشن کروائیں گے اور جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں گے۔

جن مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا نہ پڑھائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں