بدھ, جنوری 29, 2025
اشتہار

ایف بی آر 41،800 بڑے پراپرٹی ڈیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) 41 ہزار 800 بڑے پراپرٹی خرید و فروخت کرنے والے کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام رہا ہے۔

بلال کیانی کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس ترمیمی بل غور کیا گیا۔ اجلاس میں ممبر آپریشن نے بتایا کہ ایف بی آر کی استعداد کار اتنی نہیں کہ ہر ٹیکس پیئر کا ڈیٹا چیک کر کے نوٹس بھیجے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریونیو شارٹ فال کے باوجود ایف بی آر افسران کیلئے ایک ہزار 10 بڑی گاڑیاں بک کرالی گئیں

اجلاس میں شریک چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ پورے پاکستان میں 12 افراد نے 10 ارب سے زائد روپے کی رقم ڈکلیئر کی، ٹاسک فورس پراپرٹی خریداری پر ٹرانزکشنز ٹیکس ریٹ میں کمی کیلیے تجاویز پر کام کر رہی ہے، ہاؤسنگ سیکٹر گزشتہ 2 سالوں سے زیادہ متاثر ہوا لیکن گروتھ کیلیے تجاویز زیرِ غور ہیں۔

راشد لنگڑیال نے بتایا کہ ترامیم نہ کی گئیں تو پراپرٹی خریداری میں بلیک منی انویسٹ کرنے کی اجازت ہوگی، بلیک منی کو اجازت دینی ہے تو پھر پروسیجز بنانے کی ضرورت ہی نہیں ہے، ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے پراپرٹی مختارنامہ اور اسٹام پیپر پر شفٹ ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ ریٹرن میں ترمیم سے تقریباً 97.5 فیصد پراپرٹی خریدنے والوں پر اثر نہیں پڑے گا، گزشتہ سال کے دوران 16 لاکھ 95 ہزار 764 پراپرٹی لین دین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، 1 کروڑ تک پراپرٹی خریدنے والوں کی تعداد 16 لاکھ 53 ہزار کو فرق نہیں پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے زائد روپے کی پراپرٹی خریدنے والوں کو شناختی کارڈ اور ٹرانزکشنز تفصیلات دینا ہوں گی، ٹیکس قوانین میں ترمیم سے بلیک منی کا پراپرٹی میں سرمایہ کاری کا راستہ بند ہو جائے گا۔

اجلاس میں چیئرمین ریئل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹس عارف حبیب نے کہا کہ ایف بی آر پراپرٹی خریداری کیلیے جس طرح ترامیم کر رہا یہ ڈرافٹ خطرناک ہے، بورڈ کو ٹیکس مد میں جو پیسہ مل رہا ہے ترمیم کے بعد وہ بھی نکلنے کا خدشہ ہے۔

بزنس کمیونٹی کی جانب سے ذیلی کمیٹی کو پراپرٹی خریداری کے بعد رجسٹریشن کروانے کی تجویز دی گئی۔

چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانا صرف تنخواہ دار کی ذمہ داری نہیں، رواں سال ساڑھے 7 لاکھ افراد نے پراپرٹی ٹرانزکشنز کی جبکہ ڈھائی لاکھ فائلر ہیں، 2 لاکھ افراد ٹرانزکشنز کرتے وقت ریٹرن فائل کرتے ورنہ چھوڑ دیتے۔

ذیلی کمیٹی میں پراپرٹی خریدنے پر ریٹرن میں ترمیم اور ٹرانزکشنز ڈکلیئر کرنے پر فیصلہ نہ ہو سکا۔ تھریش ہولڈ، ایریا باؤنڈنگ اور عملدرآمد کیلیے 3 روز میں ایف بی آر سے تجویز طلب کی گئیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں