کراچی: کرنسی ڈیکلریشن کی شرط سے متعلق ایف بی آر نے اہم وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا تعلق ایف اے ٹی ایف کی کسی شرط سے نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ ایک گمراہ کن تاثر ہے کہ پاکستان نے حال ہی میں ملک میں آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن کی شرائط عائد کی ہیں۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تمام بین الاقوامی مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن کی شرائط کا اطلاق کئی برسوں سے عائد ہے، ان کا تعلق ایف اے ٹی ایف کی کسی شرط سے نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن کی لازمی شرط اسٹیٹ بینک نے 10 سال پہلے عائد کی تھی، اور اس پالیسی کا اطلاق یکم جولائی 2012 کو ہوا تھا۔ پاکستان کسٹمز نے 29 جون 2019 کو پالیسی کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے مسافروں کے لیے ایک کسٹمز ڈیکلریشن فارم متعارف کرایا۔
ایف بی آر کے مطابق اس کسٹمز ڈیکلریشن فارم میں سونے کے زیورات، قیمتی پتھروں اور دیگر ممنوعہ اشیا کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ ان قوانین کا اطلاق پاکستان میں آنے اور جانے والے مسافروں پر ہوتا ہے، ڈیکلریشن کی یہ شرائط بین الاقوامی معیار اور دنیا کے بیش تر ممالک کی طرف سے اپنائے جانے والے طریقوں کے مطابق ہیں۔
ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کسٹمز بین الاقوامی مسافروں کی آگاہی کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایئر لائنز اور امیگریشن اتھارٹیز کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا ہے۔