اسلام آباد: ملک بھر میں پھل اور سبزی فروشی کا کاروبار غیر دستاویزی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کہا ہے کہ پھل اور سبزی فروشی دستاویزی معیشت میں شامل ہی نہیں ہیں، ان کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل ہے۔
آج طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آر نے کہا کہ مالی سال 2019 سے 2021 تک ایک کروڑ 27 لاکھ نوٹسز جاری کیے گئے، ان نوٹسز کے جاری ہونے کے بعد 2 ارب 58 کروڑ کا ٹیکس موصول ہوا۔
ایف بی آر نے کہا کہ نوٹسز جاری ہونے کے بعد 13 لاکھ 15 ہزار ریٹرنز فائل ہوئیں، جب کہ اتنی ٹیکس ریٹرنز فائل ہونے پر 64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا۔
اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ نوٹسز نہیں جاری ہوں گے، جب کہ ایف بی آر نوٹسز بھیج رہا ہے، ایف بی آر کے ممبر ڈاکٹر اشفاق نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کو میسجز کے ذریعے ریٹرنز فائل کرنے کا پیغام دیا جاتا تھا، اور ٹیکس ادا کرنے والے کو کبھی جیل نہیں بھیجا گیا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق پنجاب حکومت سے ای اسٹیمپ سے متعلقہ معلومات لی گئی تھیں، جس میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا، ای اسٹیمپ کی معلومات کے باعث 10 ہزار افراد کو نوٹسز بھیجے گئے۔