ڈی آئی خان: فیڈرل بورٹ آف ریونیو نے مبینہ بھٹہ مزدور کو لاکھوں روپے ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھیج دیا، ٹیکس ادا نہ کرنے پر گرفتار کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سے متصل ضلع ٹانک میں بھٹہ خشت مزدور بشیر احمد کو ایف بی آر کی جانب سے 89لاکھ24ہزار3سو75روپے ٹیکس کے عدم ادائیگی پر وارنٹ گرفتاری کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بشیر احمد کو 27انڈس کار کرولا گاڑیوں کا مالک ظاہر کیا گیا ہے جبکہ علاقہ عمائدین اور بشیر احمد کے مطا بق وہ روزانہ کے حساب سے بھٹہ خشت پر مزدوری کرتا ہے اور نو ٹس کی اجراء سے شدید ذہنی کوفت کا شکار ہے۔
ایف بی آرکی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری نو ٹس میں کہا گیا ہے کہ بشیر احمد 89لاکھ24ہزار3سو75روپے ٹیکس کے نادہندہ ہیں ، لہذا وہ فوری اپنے ذمے واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنا ئیں، بصورت دیگر انہیں گرفتار کیا جائےگا۔
بشیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے شیخ اتار میں بھٹہ خشت پر روزانہ مزدوری کر رہا ہے اور مذکورہ گاڑیوں کے کاروبار کا اسے کوئی علم نہیں اور نہ ہی پوری زندگی میں اس نے کبھی کوئی گاڑی خریدی یا فروخت کی ہے۔
بشیر احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آرکے اعلیٰ حکام اس واقعے کا نوٹس لیں اور جاری کردہ نوٹس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کریں۔ اس نے التجا کی ہے کہ اسے جلد از جلد اس آفت سے چھٹکارہ دلایا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کئی اور غریب شہریوں کے نام پر بے نامی اکاؤنٹ منظر عام پر آچکے ہیں، کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا کی فیکٹری میں مزدوری کرنے والے شاہد نامی شہری کے شناختی کارڈ پر بینک لون لیا گیا جبکہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرکے اس سے بھی رقم حاصل کی گئی تھی۔
اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ایک فالودے والے کو ایک غیر قانونی ٹرانزیکشن نے ارب پتی بنا دیا، ان کے بینک اکاؤنٹ میں 2 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود ہونے کا انکشاف ہوا تھا ، جس کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی تھیں۔
دوسری جانب اسلام آباد کے ریٹائرڈ جج میاں سکندر حیات کے نام پر بھی 2224 گاڑیاں رجسٹرڈ نکل آئیں تھیں، معلوم ہوا ہے کہ یہ گاڑیاں نو سربازوں نے ان کے نام رجسٹرد کرائیں۔سابق جج سکندر حیات کے وکیل کا کہنا تھا کہ سکندر حیات کے پاس ایک گاڑی ہے، لیکن ان کے نام پر 2224 گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔