اشتہار

بھارت میں مہلک وائرس کے خوف نے اسکول، بینک اور ٹرانسپورٹ بند کرا دی

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کی ریاست کیرالہ میں مہلک نپاہ وائرس سے دو افراد کی اموات کے بعد اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اسکولوں، دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی ریاست کیرالہ میں آنے والے نئے مہلک وائرس جس کو نپاہ کا نام دیا گیا ہے اس میں اب تک دو اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جب کہ کئی افراد اس سے متاثر ہیں جس کے باعث پوری ریاست میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس خطرناک وائرس کی روک تھام کے لیے ریاست میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرتے ہوئے کچھ اسکولوں، بینکوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

کیرالہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ وائرس متاثرہ چمگادڑوں، خنزیروں یا لوگوں کے جسمانی رطوبتوں سے براہ راست پھیلتا ہے۔ اس حوالے سے 130 سے زائد افراد کا ٹیسٹ کیا گیا ہے اور اب بھی وائرس سے متاثرہ ایک بالغ مرد اور ایک بچہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

- Advertisement -

ریاست کی وزیر صحت وینا جارج نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرہ افراد کے رابطوں کا جلد پتہ لگانے اور علامات والے لوگوں کو آئسولیٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ احتیاط کے طور پر ریاست کے کچھ حصوں میں عوامی نقل وحرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ریاستی حکام نے کوزی کوڈ ضلع کے کم از کم سات دیہات کو متاثرہ زون قرار دیا ہے۔ جہاں کے رہائشیوں کے لیے سخت طبی قوانین پر عمل کیا جا رہا ہے اور متاثرہ افراد سے رابطے میں رہنے والے طبی عملے کو بھی قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ وائرس سے موت کا شکار ہونے والا پہلا شخص ضلع کے گاؤں ماروتنکارا کا ایک چھوٹا زمیندار تھا اور اس سے یہ وائرس اس کی بیٹی اور بہنوئی میں بھی منتقل ہوچکا ہے جنہیں الگ الگ وارڈ میں رکھا گیا ہے جب کہ خاندان کے دیگر افراد اور متاثرہ کے پڑوسیوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

دوسری موت اسپتال میں پہلے متاثرہ کے ساتھ رابطے کے بعد ہوئی، ڈاکٹروں کی ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا جب کہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین سمیت تین وفاقی ٹیمیں مزید ٹیسٹوں کے لیے بدھ کو پہنچ رہی ہیں۔

واضح رہے کہ انسانی زندگی کے لیے انتہائی مہلک نپاہ وائرس پہلی بار شناخت 1999 میں پگ فارمرز اور ملائشیا اور سنگاپور میں جانوروں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے والے افراد کے بیمار ہونے پر ہوئی تھی۔

کیرالہ کے پہلے نپاہ پھیلنے میں، 23 میں سے 21 متاثرین کی موت ہوگئی، جب کہ 2019 اور 2021 میں پھیلنے سے دو اور جانیں گئیں۔

بھارتی ریاست کیرالہ میں یہ خطرناک وائرس سب سے پہلے 2018 میں نمودار ہوا تھا جس میں اب تک مجموعی طور پر 25 کے لگ بھگ افراد جان گنوا چکے ہیں حالیہ لہر میں دو افراد کی موت ہوئی ہے۔

رواں سال ہی ایک تحقیق میں کیرالہ کے ان حصوں کی نشاندہی کی جہاں چمگادڑ کے وائرس کے پھیلنے کا عالمی سطح پر سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں