اشتہار

ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے سے گھبرا رہے ہیں، یورپی حکومتوں نے نیٹو سے متعلق ٹرمپ کا مؤقف جاننے کے لیے سفیروں کو امریکا بھیج دیا۔

یورپی یونین کے سفارت کاروں اور تھنک ٹینک کے اہلکاروں نے ٹرمپ کے ساتھیوں سے رابطے بھی کیے ہیں، ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ دوبارہ امریکی صدر بنے تو کیا نیٹو سے امریکا کو نکال لیں گے؟

- Advertisement -

دراصل ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ نیٹو ایک ایسا فری لوڈر ہے جو امریکی وسائل چوس رہا ہے، 2000 میں چھپنے والی اپنی کتاب ’دی امریکا وی ڈیزرو‘ میں انھوں نے لکھا تھا کہ یورپ سے پیچھے ہٹنے پر اس ملک کو سالانہ لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ ٹرمپ نے بطور صدر بار بار اتحاد سے امریکی انخلا کی دھمکی بھی دی۔

اب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، انھوں نے اپنے ارادوں کے بارے میں بہت کم بات کی ہے، تاہم صدارتی انتخاب کے سلسلے میں مہم کی ویب سائٹ پر ایک ’خفیہ‘ جملہ ضرور لکھا گیا ہے: ’’ہم نے اپنی حکومت میں نیٹو کے مقصد اور نیٹو کے مشن کا بنیادی طور پر دوبارہ جائزہ لینے کے لیے جو عمل شروع کیا تھا اب اسے اختتام تک پہنچانا ہے۔‘‘ لیکن ان کی ٹیم اس جملے کی مزید وضاحت کرنے سے انکاری ہے۔

دنیا کے دیگر طاقتور ممالک کا امریکا کے ویٹو پر سخت رد عمل سامنے آ گیا

دوسری طرف اس مبہم جملے نے یورپی اتحادیوں اور امریکا کی روایتی خارجہ پالیسی کے کردار کے امریکی حامیوں میں بے حد بے یقینی اور اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ یورپی سفیر اور تھنک ٹینک کے اہلکار ٹرمپ کے ساتھیوں سے ان کے ارادوں کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے امریکا کا سفر کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق فن لینڈ کے سفیر میکو ہوٹالا نے براہ راست ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے اور انھیں نیٹو کے لیے ایک نئے رکن کے طور پر اپنے ملک کی اہمیت پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

واضح رہے کہ ادھر امریکی صدر بائیڈن کی دوسری بار صدارت کے لیے جاری انتخابی مہم مشکلات کا شکار ہے، صدر کے بیٹے ہنٹر پر ٹیکس فراڈ اور نشے میں اسلحہ رکھنے سمیت 9 الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی اسپیشل کونسل میں لگے الزامات ثابت ہونے پر انھیں 17 سال سزا ہو سکتی ہے، جب کہ ریپبلکنز ارکان کانگریس کی اسی معاملے پر صدارتی مواخذے کے لیے تحقیقات بھی جاری ہے۔

ریپبلکنز ارکان کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر نے بیٹے کو تحفظ دینے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے، کانگریس میں آئندہ ہفتے صدارتی مواخذے کی انکوائری کے لیے ووٹنگ کا امکان ہے، ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف ریاض قدیر کہتے ہیں کہ ہنٹر بائیڈن الزامات کا سامنا کریں گے، مواخذے کی کوشش سینیٹ میں ناکام ہو جائے گی، جب کہ ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کہتے ہیں صدر بائیڈن کی انتخابی مہم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں