اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کا حجم 56 کھرب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پہلی جمہوری حکومت اپنی مدت کے دوران چھٹا بجٹ آج پیش کرے گی، مفتاع اسماعیل بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا حجم56کھرب مختص کیےجانےکاامکان ہے جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ میں آئندہ مالی سال کیلئے معاشی ترقی کا ہدف چھ اعشاریہ دوفیصد تک بڑھانے، زرعی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ آٹھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
مہنگائی چھ فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ درآمدات کیلئے ساڑھے تیرپین ارب ڈالر اور برآمدات کو بڑھا کر ستائیس ارب تیس کروڑ تک لایا جائے گا۔
بجٹ خسارہ 2029 ارب روپے مقرر کیے جانے اور آئندہ مالی سال کے دوران 2300 ارب روپے کے قرضے لئے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں عوام کیلئے بڑا ریلیف متوقع ہے، ٹیکس ریفامز کے بعد انکم ٹیکس چھوٹ سے سو ارب روپے اور دوسو سے زائد درآمدی اشیا پر ریگیولیٹری ڈیوٹی خاتمے کا بھی امکان ہے، ان میں اے سی، ڈیپ فریزر، ریفریجریٹر، ایل سی ڈی، ٹی وی سمیت الیکٹرانکس کی مصنوعات شامل ہیں جبکہ گاڑیوں کے اسپئیر پارٹس پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیےجانےکا اعلان متوقع ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ جبکہ کم از کم پینشن بڑھا کر بارہ ہزار کرنے کی تجویز ہے۔
عام انتخابات کیلئے بجٹ میں گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کےترقیاتی بجٹ سے متعلق تجاویز
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں وفاقی بجٹ 930 اور نجی شعبے کا 100 ارب ، انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے 575 ارب روپے ، مواصلات اور ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے 400 ارب ، ہائی ویزاورموٹر وے کی تعمیرو مرمت پر310 ارب ، آب پاشی کے نظام کے لیے 65 ارب روپے اور ریلوے پر39 ارب اورتوانائی پر 80 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
گوادرپروجیکٹس اور ایئرپورٹس کی ترقی کے لیے 10 ارب ، فزیکل پلاننگ کے لیے 30 ارب روپے، کیڈٹ کالج خاران کے لیے 56 کروڑ روپے، سوئی اور اوچ میں سڑک کی تعمیر کے لیے 30 کروڑ روپے، لہری سانگلہ سڑک کے لیے54 کروڑ روپے اور حیدرآباد پیکج کےتحت سیوریج کےلیے23 کروڑکا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ہاربر کی سہولتوں سے متعلق گوادر کےلیے6 کروڑ ،گوادرڈویلپمنٹ اتھارٹی کےلیے10 ارب، گوادر میں پانی کے ٹریٹمنٹ کے لیے87 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ملتان میں کینسراسپتال بہتر بنانے کے لیے 34 کروڑ ، لیاری ایکسپریس وے متاثرین کے لیے 46 کروڑ اور کارپوریشن، این ایچ اے ، واپڈا، پاور ڈویژن کے لیے 266 ارب روپے بجٹ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاق کے خصوصی پروگرامز نئے بجٹ سےباہر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ نئے میں دیرپا ترقی کے اہداف کیلئے اور وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے بھی خاطر خواہ رقم مختص کرنے کی تجویزنہیں۔
انرجی فار آل پروگرام میں وفاق کی جانب سے رقم مختص کرنےکی تجویزنہیں جبکہ پینے کےصاف پانی پروگرام سے متعلق بھی بجٹ میں تجویزنہیں۔