اسلام آباد : بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں بااثر جاگیردار اور سیاستدان ملوث ہیں، صرف گزشتہ ایک سال میں چار ہزار139 کیس رپورٹ ہوئے، پنجاب سرفہرست رہا، پولیس کو پیسے دے کر رپورٹ دبائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب نے قصور میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ذیادتی کا شکار ہونے والے متاثرہ بچے غریب ان پڑھ اور پسماندہ خاندانوں کے ہیں۔
بچوں سے زیادتی کرنے والے زیادہ تر سیاسی بااثر، دولت مند اور پڑھےلکھے افراد ہیں، قصور میں بڑھتے واقعات کا جائزہ لینے کے لیے سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔
وفاقی محتسب کے مطابق زیادتی کا شکار بننے والوں سے کیس واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، قصور واقعے پر ریسرچ رپورٹ صدر پاکستان کو بھجوا دی گئی ہے۔
عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سال 2018میں بچوں سے زیادتی کے 250سے زائد کیس درج ہوئے, رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں2017میں ذیادتی کے چار ہزار139واقعات رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ پنجاب میں ایک ہزار89کیس رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ قصور میں بچوں سے زیادتی کے272کیسز میں صرف چند ملزمان کو سزا ہوئی، قصور واقعات کی تحقیقات اثر و رسوخ اور پولیس کو پیسے دے کر دبائی گئی۔
مزید پڑھیں: لاہور، ایک اور ننھی کلی زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دی گئی
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی جاگیردار اور سیاستدان اثرو رسوخ کا استعمال کرتے ہیں، قصور میں ایسے گھناؤنے واقعات کی بنیادی وجہ منشیات کا استعمال، جسم فروشی اور فحش فلموں کی آسانی سے دستیابی ہے۔