پیر, جولائی 1, 2024
اشتہار

کیا چھوٹے بچوں کو زبردستی کھانا کھلانا چاہئیے؟

اشتہار

حیرت انگیز

بہت سی مائیں یہ شکایت کرتی نظر آتی ہیں کہ ان کا بچہ یا تو کھانا نہیں کھاتا اور اگر کھابھی لے تو بہت تھوڑا سا کھاتا ہے جس سے اس کا پیٹ نہیں بھرتا۔

ایسی میں ماؤں کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ ایسا کیا کریں کہ جس سے بچہ کھانے کی جانب راغب ہو جائے، کئی ماؤں کو ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے بچے کے ہر عمل کو جانتی اور سمجھتی ہیں حالانکہ ہر دفعہ ایسا ممکن نہیں۔

زبردستی کھانا

- Advertisement -

اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر نفسیات نے بچوں کی کیفیات اور ان کے موڈ کے حوالے سے بہت سی باتیں بیان کیں۔

انہوں نے کہا کہ غذا کے حوالے سے بچے کی عمر بہت اہمیت کی حامل ہے، بچہ اگر ایک سال کا ہے اور اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تو وہ اس پوزیشن میں نہیں ہوتا کہ اپنی کیفیت بیان کرسکے۔

مائیں یہ نہ سوچیں کہ بچے کو ہر حال میں پورا باؤل کھلانا ہے اگر وہ تھوڑا سا بھی کھالے تو پریشان نہ ہوں کیونکہ بعض اوقات اس نے پانی زیادہ پی لیا، کبھی اس کی طبیعت ٹھیک نہیں یا اس کا کھانا ہضم نہیں ہوا تو اپنے اندر بھی لچک پیدا کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اس بات کا خیال رکھیں کہ جتنا کھانا وہ روز کھاتا ہے کم از کم اتنا یا اس سے کم ہی کھالے تو اچھی بات ہے خود بھی سکون میں رہیں اور اسے بھی رہنے دیں۔

 بچہ کھانا نہیں کھاتا

اس بات کا بھی خیال رہے کہ بعض اوقات بچہ ذہنی طور پر کھانے کے لیے تیار نہیں ہوتا ایسے میں جو بھی خوراک زبردستی دی جائے گی اس کا صحت پر منفی اثر بھی ہو سکتا ہے۔

ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ اگر آپ کے تین بچے ہیں تو تینوں کی نفسیات ایک جیسی ہوگی، ہر بچہ ایک الگ چیلنج لے کر آتا ہے، بچہ والدہ کے ذہن سے نہیں سوچتا، والدہ کو بچہ بن کر اس کے مسائل سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ضروری ہے کہ بچے کے لیے روز نہیں تو تیسرے دن خوراک ضرور تبدیل کرلی جائے، بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھر پور نہیں ہوگی تو بچہ بے چین ہو کر روئے گا چیزیں ادھر ادھر پھینکے گا۔

اس بات کا بھی خیال رہے کہ بعض اوقات بچہ ذہنی طور پر کھانے کے لیے تیار نہیں ہوتا ایسے میں جو بھی خوراک زبردستی دی جائے گی اس کا صحت پر منفی اثر بھی ہو سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں