تہران :ایران میں چند افراد نے نظام ولایت فقیہ کے خلاف اور آیت اللہ علی خامنہ ای کے استعفے کا ایک مرتبہ پھر مطالبہ کردیا۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عرب اور کرد اقوام کی طرف سے سپریم لیڈر کی برطرفی کے ساتھ ملک میں جمہوری اور وفاقی نظام قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 14 کرد اور عرب سماجی اور سیاسی شخصیات نے ایک مشترکہ بیان پردستخط کیے ہیں جس میں جس میں سپریم لیڈر کو عہدے سے ہٹانے اور ملک میں جمہوری اور وفاقی نظام قائم کرنے پرزور دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ نظام حکومت ایران میں بسنے والی اقوام کے حقوق پورے کرنے اور ان کے ساتھ مساوی سلوک کرنے میں ناکام رہا ہے،ایرانی اقوام طویل عرصے سے اقتصادی عدم توازن کا شکارہیں،ریاست اپنے عوام کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے، شہریوں کے ساتھ مذہبی، سیاسی، ثقافتی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تفریق برتی جاتی ہے۔
کرد اور عرب کارکنوں کاکہنا تھاکہ ایران میں خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ برتے جانے والے نسل پرستانہ سلوک اور غیر فارسی اقوام کے ساتھ ظلم نے موجودہ نظام کوبے نقاب کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2009ءاور 2018ءکو ایران میں ہونے والے مظاہروں نے یہ ثابت کیا ہےکہ ملک میں موجودہ اسلامی نظام کی تبدیلی اور عوامی امنگوں کے مطابق جمہوری نظام کے قیام میں اس وقت تک کامیابی ممکن نہیں جب تک تمام اقوام اس میں تعاون نہیں کریں گی۔