کچھ عرصے قبل تک بعض شعبے اور ملازمتیں صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے تھے، تاہم اب رجحان بدل رہا ہے، اب خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنے قدم جما رہی ہیں۔
تاہم ایک ننھی سی بچی اس سے بے خبر تھی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس بچی کا اپنی والدہ سے مکالمہ بہت وائرل ہوا جس کے جواب میں دنیا بھر سے پیغامات بھجوائے گئے۔
لندن کی رہائشی ہنا سمر نامی خاتون نے ٹویٹر پر لکھا کہ ایک دن ان کی 4 سالہ بیٹی اسکول سے واپس آئی تو اس نے کہا کہ کاش وہ لڑکا ہوتی تاکہ فائر مین بن سکتی۔
ہنا نے بچی کو بتایا کہ لڑکیاں بھی فائر فائٹر بن سکتی ہیں، تو جواب میں بچی نے کہا کہ اس نے اب تک کتابوں میں مردوں کو ہی آگ سے لڑتے دیکھا ہے، اور وہ دنیا کی واحد لڑکی نہیں بننا چاہتی جو فائر فائٹر ہو۔
ہنا نے ٹویٹر پر مدد مانگی کہ اسے ایسی کتابوں کے بارے میں بتایا جائے جن میں خواتین کو فائر فائٹر کے طور پر پیش کیا گیا ہو۔
My 4yr old came home yesterday saying she wished she was a boy so she could be a fireman. When I said girls can be firefighters too she said ‘but I’ve seen in books they are all boys and I don’t want to be the only girl.’ Any good vids/books I can show her? #FirefightingSexism
— Hannah Summers (@hansummers) January 18, 2019
جلد ہی ہنا کو دنیا بھر سے جواب موصول ہونا شروع ہوگیا۔ مختلف شہروں اور ملکوں کی خواتین فائر فائٹرز نے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بچی کے لیے بھیجیں اور اسے بتایا کہ وہ خواتین ہیں اور فائر فائٹرز بھی ہیں۔
کئی خواتین فائر فائٹرز نے کہا کہ ننھی بچی اس بارے میں بے فکر ہوجائے کہ اس شعبے میں خواتین موجود نہیں، وہ بس وہ بنے جو وہ بننا چاہتی ہے۔
.Esme, lots of our firefighters are girls and boys – some of them want to say hello to you! We would love to meet you and show you what we do. You can be a firefighter too! #firefightingsexism #thisgirlcan @NFCC_FireChiefs @StaffsFire @LondonFire Let’s keep this going! pic.twitter.com/ZV1IdrGp3S
— West Midlands Fire (@WestMidsFire) January 18, 2019
Hello @hansummers and Esme!! We are @LondonFire Firefighters and we are girls👩🏻🚒👩🏼🚒👩🏻🚒 Hope we can meet you one day?❤️🚒 #fightingsexism #thisgirlcan pic.twitter.com/aTz9QJLm0G
— LFB Ealing (@LFBEaling) January 18, 2019
بچی کو برطانوی فوج کی خواتین نے بھی جواب دیا اور اسے بتایا کہ فوج میں شمولیت کے وقت انہیں آگ بجھانے کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر سے مختلف فائر فائٹنگ ڈپارٹمنٹ کے کئی افسران نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ اس شعبے میں خواتین کی تعداد بے حد کم ہے۔
ہنا کے ٹویٹ کے بعد مقامی فائر ڈپارٹمنٹ نے بچی کے اسکول آنے، اس سے ملنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
دنیا بھر کی خواتین فائر فائٹرز نے ننھی بچی کو پیغام بھجوایا، ’مرد اور عورت کی تفریق کو بھول جاؤ اور صرف وہی کرو جو تمہارا دل چاہتا ہے۔ دنیا کا ہر شعبہ تمہیں خوش آمدید کہے گا‘۔