اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) نے خواتین سے امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے خواتین صحافیوں اور اینکرز کو آزادی مارچ کی کوریج سے روک دیا اور پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے لیے آنے والی خواتین میڈیا ورکرز کو واپس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی(ف) کا آزادی مارچ وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوچکا ہے، اس آزادی مارچ میں جہاں خواتین پارٹی ورکرز کی شرکت پر پابندی عائد ہے وہیں خواتین صحافیوں کا داخلہ بھی بند کردیا گیا ہے۔
جمعہ کے مولانا فضل الرحمان کے خطاب کے سلسلے میں جب خواتین رپورٹرز اور اینکرز اپنی پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے لیے مارچ میں پہنچیں تو شرکاء نے انہیں روک لیا اور کوریج کے لیے پنڈال میں جانے سے منع کردیا.
سیکورٹی پر مامور پارٹی کارکنان نے خواتین میڈیا ورکرز کو بتایا ہے کہ میڈیا سمیت تمام خواتین کی مارچ میں شرکت ممنوع قرار دی گئی ہے اور اس حوالے سے وہ پارٹی ہدایات پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔
What we saw today there at #Azadi_March being encircled by the mob, their reactions, the slogans they chanted against me (women) were pretty ugly… pic.twitter.com/D8w7E5bfKr
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) November 1, 2019
خواتین صحافیوں کو میڈیا کوریج سے روکنے پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان سمیت ہر شعبہ میں خواتین بلاتفریق کردار ادا کررہی ہیں لیکن مولانامارچ میں خواتین کوروکناجمہوریت کیلئےمناسب نہیں۔
پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ خواتین نمائندوں کومشکل حالات میں رپورٹنگ کرتےدیکھاہے، بدقسمتی سے خواتین کو ایسی تحریکوں میں نہیں آنےدیاجاتا۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملنا چاہیے جب کہ خواتین کاداخلہ ممنوع کرنے پر جےیوآئی قیادت ہی جواب دےسکتی ہے۔
I have been covering politics for some time now, but never in my journalistic career have I been barred from covering an event. I went to cover JUI #AzaadiMarch earlier this morning. JUI security personnel asked me to leave because I was a woman. 1/2 pic.twitter.com/BPa96tlpES
— Annie (@aaminsann) November 1, 2019
پی ٹی آئی کے رہنما اور ممتاز وکیل بابر اعوان نےخواتین صحافیوں کی آزادی مارچ کی کوریج پر پابندی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کوسیاسی سرگرمیوں سےروکناآرٹیکل25کی خلاف ورزی ہے۔
بابر اعوان کا کہنا ہے کہ خواتین ملک کی اکثریتی آبادی ہیں، پابندی کافیصلہ سیاسی شعورکی توہین ہے، خواتین کےحقوق کی باتیں کرنے والی تنظیمیں نوٹس لیں۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ خواتین کی شرکت کے بغیر قیام پاکستان کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی تھی اور محترمہ فاطمہ جناح کا کردار اس کی واضح مثال ہے۔
Our two journalists Shifa Yousufzi & Annie shirazi we’re barred from covering JUI-F rally because they were ‘women’ and weren’t allowed to enter the venue. Seriously…cause they were women? What a shame and what a silly way to misrepresent Islamic teachings. Shameful indeed!
— Mohammad Malick (@MalickViews) November 1, 2019