اسلام آباد : سپریم کورٹ نے 50سالہ خاتون چرس اسمگلر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی، جج کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب چھوٹے ایشو چھوڑیں قانونی بات بتائیں۔
سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے موقع پر ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ خاتون کو بلاوجہ مقدمے میں شامل کیا گیا، قانون کے مطابق سیمپل نہیں لیا گیا۔
مذکورہ دلیل پر جسٹس قاضی امین نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صاحب چھوٹے ایشو چھوڑیں قانونی بات بتائیں، جرم سنگین ہوگا تو قانون بھی سخت بنیں گے۔
جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ منشیات کا معاملہ معاشرے کیخلاف بڑا جرم کہلاتا ہے، ہم ججز لوگ مریخ سے اٹھ کر نہیں بنتے اسی نظام سے آگے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ایک طرف کہہ رہے ہیں کیس جھوٹا ہے اور دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ پیکٹ ایسا نہیں ویسا نہیں تھا، فیئر ٹرائل کیلئے ملزم کو بھی فیئر ہونا ضروری ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ ججز سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، وکیل نے پھر کہا کہ ملزمہ کو پھنسانے کیلئے جھوٹا کیس بنایا گیا ہے۔
جسٹس قاضی امین نے وکیل کو مخطاب کرتے ہوئے پوچھا کہ وکیل صاحب 24 کلو ہیروئن کی قیمت کیا ہوتی ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ مختلف ممالک میں مختلف قیمت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمہ نیویارک میں گرفتار ہوئی یا پاکستان میں؟ معاشرے کیلئے ہم ججز کی ذمہ داری ہے، نارکوٹکس کے مقدمات میں تباہی ہو رہی ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو ملزمان کے لئے جنت بنا دیا گیا ہے، ایسے مقدمات میں کوتاہی پر محرر کیخلاف پرچے ہوں گے۔،
اپیل کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل پراسیکیوٹرعابد مجید نے بتایا کہ خاتون ہونے کی وجہ سے ملزمہ کو رعایت مل چکی ہے، کیمیکل لیبارٹری رپورٹ میں مثبت ہے۔