امریکی صدارتی انتخابات اب چند ہی گھنٹوں کی دوری پر ہیں۔ اس بار صدارتی انتخاب کے لیے ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ مدمقابل ہیں۔
ہیلری کلنٹن سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ اور سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ ان کا سیاسی اور امور حکومت کا تجربہ نہایت وسیع ہے لہٰذا ان کے جیتنے کے امکانات بھی خاصے روشن ہیں۔
حالیہ انتخابات میں اگر وہ جیت جاتی ہیں تو وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔
مزید پڑھیں: امریکا کی فیشن ایبل خواتین اوّل
لیکن ہیلری کلنٹن واحد خاتون صدارتی امیدوار نہیں ہیں۔ امریکا کی طویل جمہوری تاریخ میں کئی خواتین صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں، لیکن یا تو وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہیں، یا پھر حتمی مرحلے میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس ضمن میں ہمیں سب سے پہلا نام ایکول رائٹس پارٹی کی وکٹوریہ ووڈ ہل کا ملتا ہے جو سنہ 1872 کے انتخابات میں بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں۔ تاہم مطلوبہ ووٹس نہ ملنے کے باعث وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہ حاصل کر سکیں۔
یہاں ان خواتین امیدواروں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو امریکی امور حکومت کو چلانے کا عزم لیے میدان میں اتریں لیکن ناکام رہیں۔
:گریسی ایلن
سنہ 1940 میں امریکا کی سرپرائز پارٹی نے گریسی ایلن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ صرف 42 ہزار ووٹ حاصل کرسکیں۔
:لنڈا جینز
سنہ 1972 میں لنڈا جینز کو سوشلسٹ ورکرز پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا۔
:مارگریٹ رائٹ
سنہ 1976 میں امریکا کی پیپلز پارٹی نے مارگریٹ رائٹ کو بطور صدارتی امیدوار منتخب کیا لیکن انہوں نے جمی کارٹر سے شکست کھائی۔
:ایلن میک کرومیک
سنہ 1980 میں امریکا کی رائٹ ٹو لائف پارٹی نے ایلن میک کرومیک کو اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کیا تاہم وہ بری طرح شکست سے دو چار ہوئیں۔
:سونیا جانسن
سنہ 1984 میں سٹیزن پارٹی نے سونیا جانسن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا۔
:لینورا فلنائی
سنہ 1988 میں نیو الائنس پارٹی کی جانب سے لینورا فلنائی صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں تاہم انہیں جارج بش سینئر سے شکست کھانی پڑی۔
سنہ 1992 میں نیو الائنس پارٹی نے لینورا فلنائی کو دوبارہ اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا اور ایک بار پھر انہوں نے بل کلنٹن سے شکست کھائی۔
:سنتھیا مک کینی
سنہ 2008 میں گرین پارٹی نے سنتھیا مک کینی کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن اس سال انتخابات میں امریکی تاریخ بدل گئی اور پہلی بار ایک سیاہ فام صدر بارک اوباما صدر منتخب ہوکر وائٹ ہاؤس جا پہنچا۔
:روزینے بار
سنہ 2012 میں ہی صدر اوباما کے دوسرے دور حکومت سے قبل پیس اینڈ فریڈم پارٹی کی جانب سے روزینے بار ان کے مدمقابل آئیں لیکن چونکہ صدر اوباما کا وائٹ ہاؤس میں ابھی قیام باقی تھا لہٰذا انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
:جل اسٹین
سنہ 2012 میں ہی گرین پارٹی نے بھی جل اسٹین کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ بھی شکست سے دو چار ہوئیں۔
:ہیلری کلنٹن
ہیلری کلنٹن نے 2008 میں صدارتی امیدوار کے طور پر کھڑے ہونے کی کوشش کی تاہم وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل نہ کرسکیں۔ اس کے بعد وہ صدر اوباما کی ٹیم کا حصہ بن گئیں۔ حالیہ الیکشن میں وہ ایک بار پھر صدارتی امیدوار ہیں اور یہ واضح ہونے میں ابھی کچھ وقت ہے کہ اس بار اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا۔