اسلام آباد: گٹھ جوڑ کر کے کھاد کی قیمت طے کرنے اور کسان کا نقصان کرنے پر مسابقتی کمیشن نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فرٹیلائزر کمپنیوں پر کروڑوں کا جرمانہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے یوریا کھاد کی قیمتوں میں غیر قانونی گٹھ جوڑ پر فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے 6 بڑی فرٹیلائزر کمپنیوں کے کارٹل اور ان کی نمائندہ تنظیم ’فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل‘‘ پر مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
تحقیقات میں گٹھ جوڑ میں 6 کمپنیوں اور فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ ایڈوائزری کونسل کو ملوث قرار دیا گیا، ہر کمپنی پر 5 کروڑ، اور تنظیم پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کھاد کمپنیوں کی پروڈکشن کاسٹ مختلف ہے تو پھر قیمت یکساں کیسے مقرر کی گئی، فرٹیلائزر کمپنیوں نے آگاہی مہم کی آڑ میں قیمتیں طے کیں، جب کہ پالیسی کے تحت فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتیں ڈی ریگولیٹیڈ ہیں، قیمتوں کا اعلان ایڈوائزری نہیں، کاروباری فیصلہ تھا۔
سی سی پی کے مطابق قیمتوں کا تعین مارکیٹ میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کا سبب بنی، اور کھاد کی یکساں قیمتوں کا تعین کسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ ڈاکٹر کبیر سدھو کا کہنا ہے کہ کاروباری و تجارتی تنظیمیں قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔
یہ فیصلہ سی سی پی کی دو رکنی بینچ کیا، چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور ممبر سلمان امین کی جانب سے ازخود نوٹس پر کی گئی انکوائری اور سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا، جن کمپنیوں پر جرمانہ کیا گیا ہے ان میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، ایگری ٹیک لمیٹڈ، اور دیگر دو کمپنیاں شامل ہیں۔
سی سی پی کے مطابق ان کمپنیوں اور FMPAC نے نومبر 2021 میں ایک مشترکہ ’’آگاہی اشتہار‘‘ کے ذریعے 50 کلو یوریا بیگ کی یکساں قیمت 1768 روپے مقرر کی، حالاں کہ ہر کمپنی کی لاگت، پیداواری صلاحیت اور مارکیٹ شیئر مختلف ہے۔ کمپنیوں کی جانب سے یکساں قیمت مقرر کرنا کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت واضح طور پر کارٹلائزیشن اور کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔