کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کے عبوری چالان میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم کالز سینٹر سے ماہانہ 3سے 4لاکھ ڈالرز کماتاتھا اور اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں بھی منتقل کیا کرتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا عبوری چالان جمع کردیا گیا ، ایف آئی اے نے انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں عبوری چالان جمع کرایا۔
جس میں کہا ہے کہ ارمغان اور اس کے ساتھی امریکا کے مختلف اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سےبات کرتےتھے، ارمغان اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں بھی منتقل کیاکرتاتھا اور اندازے کے مطابق کالز سینٹر سے ماہانہ 3 سے 4لاکھ ڈالرز کماتا تھا۔
عبوری چالان میں کہا گیا کہ ارمغان کے پاس 8 گاڑیاں ہیں، جس کی مالیت 154 ملین سے زیادہ ہے، ملزم کے خلاف ثبوت 18لیپ ٹاپس میں موجودہیں، لوگوں کو بیوقوف بنانے والے اسکرپٹ بھی ملزم کیخلاف ثبوت ہیں۔
مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کا دوران تفتیش اہم انکشاف
ایف آئی اے نے کہا کہ ارمغان نے مختلف کال سینٹرزمیں کام کرنےکے بعد 2018میں اپنی ہی کمپنی رجسٹر کرالی تھی، ارمغان اورکامران قریشی دونوں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
عبوری چالان کے مطابق ارمغان کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر ڈرگز کی خرید وفروخت کا کام بھی شروع کردیا گیا تھا، ڈارک ویب کااستعمال کرکےمختلف ممالک سےمنشیات منگوائی جاتی تھی،ادائیگی کرپٹو میں ہوتی تھی۔
چالان میں مزید کہا گیا کہ امریکی شہریوں کو بیوقوف بنا کر ارمغان سالانہ 25بلین ڈالر کماتا تھا اور کال سینٹرز ایجنٹس کو75 ہزار بیسک سیلری پر رکھا جاتاتھا جبکہ کال سینٹرزایجنٹس کی سیلری کی رقم ساڑھے 4لاکھ تک بڑھ بھی جایا کرتی تھی۔